کھیلوں کی قومی ٹیموں کی سلیکشن میں سفارشی اور پرچی کلچر بند کیا جائے تو کھیلوں میں بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں ،ْرائو سلیم ناظم

جب تک وزارت تعلیم اورکھیل کو اکٹھا نہیں کیا جاتا تو اس وقت تک ملک میں کھیلیں ترقی نہیں کر سکتی ،ْ میڈیا سے گفتگو

بدھ 30 مئی 2018 16:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2018ء) پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری جنرل اولمپئن رائو سلیم ناظم نے کہا ہے کہ کھیلوں کی قومی ٹیموں کی سلیکشن میں سفارشی اور پرچی کلچر بند کیا جائے تو کھیلوں میں بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں، کرکٹ کی کلبوں کی طرح ہاکی کلب کی سکروٹنی کی جائے تو ملک میں ہاکی کے کھیل کو فروغ حاصل ہو سکتا ہے۔

گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی میں کوالیفائی کرکے نہیں جارہی بلکہ وائلڈ کارڈ پر انٹری حاصل کی ہے چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ 23 جون سے یکم جولائی تک ہالینڈ میں کھیلی جائے گی، ٹورنامنٹ میں چھ ممالک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، جن میں پاکستان، ہالینڈ، آسٹریلیا، ارجنٹائن، بیلیجیئم اور بھارت کی ٹیمیں شامل ہیں، یہ تمام ٹیمیں دنیا کی بہترین ٹیمیں ہیں اوراس ٹورنامنٹ سے ہمارے کھلاڑیوں کو اچھی تربیت کا موقع مل جائے گا انہوں نے کہا کہ ویسے بھی قومی ہاکی ٹیم کے غیرملکی کوچ نے چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کے جیتنے کے 5 فیصد امکانات ظاہر کئے ہیں،انہوں نے کہا کہ ایشین گیمز میں قومی ٹیم کا روایتی حریف بھارت سے مقابلہ ہو سکتا ہے جبکہ ملائیشیاء اور جاپان جیسی ٹیمیں غیر متوقع طور پر اپ سیٹ کر سکتی ہیں لیکن ان ٹیموں کا جیتنا مشکل ہے انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹ کی کلبوں کی طرح ہاکی کلب کی بھی سکروٹنی کی جائے تو ملک میں ہاکی کے کھیل کو فروغ حاصل ہو سکتا ہے اور اس سے بہترین بنیادی ڈھانچہ اورنرسری تیارہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں رائو سلیم ناظم نے کہا کہ گراس روٹ سطح پر زیادہ سے زیادہ ٹورنامنٹس کا انعقاد ہونا چاہئے اس میں تعلیمی ادارے اپنا کردار ادا کرسکتے ہیںتاہم ناہونے کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک وزارت تعلیم اورکھیل کو اکٹھا نہیں کیا جاتا تو اس وقت تک ملک میں کھیلیں ترقی نہیں کر سکتی، ٹیموں کی سلیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ٹیموں کی سلیکشن کے وقت پرچی اور سفارشی کلچر کو ختم کیا جائے تاکہ کھیلنے والے کھلاڑی سامنے آسکیں۔