امریکا میں سعودی اُونٹنیوں کے دودھ کی مانگ میں اضافہ ہو گیا

ولید عبدالوہاب کوئی عام ڈیری فارمرنہیں ہیں بلکہ وہ ممتاز کاروباری شخصیت ہیں جنہوں نے امریکا کی کیلی فورنیا اور دیگر ریاستوں میں سعودی اُونٹنیوں کا دودھ متعارف کروایا

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 1 جون 2018 17:03

جدہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جُون 2018ء) ولید عبدالوہاب کوئی عام ڈیری فارمرنہیں ہیں بلکہ وہ ممتاز کاروباری شخصیت ہیں جنہوں نے امریکا کی کیلی فورنیا اور دیگر ریاستوں میں سعودی اُونٹنیوں کا دودھ متعارف کروایا۔وہ اُونٹوں کے صحرائی فارمز پر مشتمل کمپنی کے مالک اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ انٹرنیشل مارکیٹ کے گائے کے دودھ کے متبادل تازہ دودھ کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کو پُورا کرنے کے لیے سعودی اُونٹنیوں کا دودھ بہت کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔

اس آئیڈیا کے تحت انہوں نے امریکا کی ریاست کیلی فورنیا اور دیگر علاقوں میں اس کاروبار کو رواج دیا اور اس شعبے میں خود کو ایک کامیاب شخص کی حیثیت سے منوایا۔ اپنے کاروبار کی کامیابی کے لیے انہوں نے امریکا میں بڑی تعداد میں سعودی اُونٹ درآمد کیے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جدہ میں پیدا ہونے والے عبدالوہاب2009ء میں تعلیم کے سلسلہ میں امریکا گئے جہاں انہوں نے 2013ء میں یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلی فورنیا سے 2013ء میں بزنس ایڈمنسٹریشن‘ فنانس اور انٹرپرینور شپ میں گریجوایشن مکمل کی۔

عبدالوہاب کے مطابق امریکا میں اپنے قیام کے دوران وہ یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوئے کہ کیلی فورنیا کے لوگ صحت کے معاملے میں کس قدر حساس ہیں۔ وہ نامیاتی مادوں پر مشتمل تازہ خوراک کا استعمال پسند کرتے ہیں۔ اسی خیال کو انہوں نے اپنے کاروبار کا مرکزی نقطہ بنایا۔پڑھائی کے بعد جب وہ واپس جدہ گئے تو اُنہیں پتا چلا کہ اُونٹنی کا دودھ انسانی صحت کے لیے کس قدر مفید ہے اور اس میں انسانوں کی صحت کے لیے ضروری اجزاء جیسے کہ تمام قسم کی پروٹینز‘ کاربوہائیڈریٹس‘ چکنائیاں اور ضروری وٹامنز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہزاروں سالوں سے صحرا نشین بدو اور چرواہے صحراؤں میں گھومنے پھرنے کے دوران مہینوں تک صرف اُونٹنیوں کے دودھ پر ہی گزارہ کر کے اپنی غذائی ضروریات پُوری کر لیتے تھے۔ عبدالوہاب کے مطابق اُونٹنیوں کے دودھ کے متعلق یہ معلومات حاصل ہونے کے بعد وہ کیلی فورنیا واپس لوٹے تو انہوں نے امریکا کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور اُن اُونٹ پال لوگوں کی تلاش شروع کر دی جو اُن کے بزنس آئیڈیا کو حقیقت کا رُوپ دینے کے لیے اُونٹنی کا دودھ سپلائی کر سکیں۔

اس مقصد کے لیے انہوں نے اُونٹوں کے صحرائی فارمز کو کمرشل بنیادوں پر قائم کیا جس کے باعث اُونٹنی کے دودھ کی پہنچ امریکی باشندوں تک ہو گئی۔ اُن کا کہنا ہے کہ ہم نے صارفین کو صرف ایک نئی پراڈکٹ سے ہی روشناس نہیں کروایا بلکہ ہم نے مارکیٹ میں ایک نیا کاروبار بھی متعارف کرایا۔عبدالوہاب کا خیال ہے کہ سعودی مملکت میں لاکھوں کی تعداد میں اُونٹ موجود ہیں۔

مگر ان کے دودھ کی پیداوار کو کمرشلائز نہیں کیا گیا۔ یہ سپر مارکیٹس میں بہت کم نظر آتا ہے ور اس کا استعمال صرف دوائیوں وغیرہ میں ہی کیا جاتا ہے۔اگر اُونٹوں کے صحرائی فارمز کو کمرشلائز کر لیا جائے تو سعودی عرب مستقبل میں اُونٹنی کے دودھ کی پیداوارمیں سب سے آگے ہو گا۔ جس سے دُنیا کے دوسرے خطوں میں اس کے کمرشل استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے سعودی اُونٹنیوں کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے کو مِلے گا۔