برطانیہ؛انتہاپسندی اور نسلی امتیاز،مسلمان تنظیم کا انکوائری کا مطالبہ

نسلی تعصب اور ہر قسم کی مذہبی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں،تنظیم کی جانب سے وزیراعظم کو خط ارسال

جمعہ 1 جون 2018 20:20

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جون2018ء) برطانوی مسلمانوں کی تنظیم نے حکمران کنزرویٹو پارٹی میں مذہبی انتہا پسند اور نسلی تعصب رکھنے والوں کیخلاف انکوائری کا مطالبہ کر دیا ہے،تنظیم کی جانب سے انکوائری کا مطالبہ وزیراعظم ٹریزا مًے سے کیا گیا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم کا نام مسلم کونسل آف برٹن ہے،اس کے سیکرٹری جنرل ہارون خان نے حکمران کنزرویٹو پارٹی میں سرایت کر جانے والے مذہبی انتہا پسند اور نسلی تعصب رکھنے والے عناصر کیخلاف آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا ہے،خان نے مطالبہ وزیراعظم ٹریزا مًے کے نام ایک خط میں کیا،ہارون خان نے اپنے خط میں کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے انتخابی امیدواروں کے بیانات اور ٹویٹس کی بنیاد پر یہ مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے خط میں لکھا کہ ان اراکین کی جانب سے نسلی تعصب اور مذہبی انتہا پسندی سے عبارت سخت بیانات مقامی انتخابات کے دوران دیے گئے اور اب بھی یہ معمول ہیں،ہارون خان نے آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا تعین ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس عزم پر قائم رہیں کہ نسلی تعصب اور ہر قسم کی مذہبی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے،مسلم کونسل نے ایسے افراد کیخلاف ماضی میں روا رکھی گئی،سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی تادیبی اقدام نہ کرنے کی مذمت کی ہے،خط کے مطابق اس ملک کی جمہوریت تقاضا کرتی ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے دائرے میں منقسم کرنے والے کلچر کو کسی صورت فروغ نہیں دینا چاہیے اور اقلیتوں کو ہر صورت میں قربانی کا بکرا بنانے سے بھی گریز ضروری ہے۔

ہارون خان نے لکھا کہ سیاسی پارٹیوں کو ایسے اقدامات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے جن سے اقلیتی حلقوں کو مجموعی معاشرتی دھارے سے علیحدہ اور تنہا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ہارون خان نے اپنے خط کے ہمراہ مذہبی انتہا پسند اور نسلی امتیاز کے اپریل اور مئی میں رونما ہونے والے واقعات و بیانات کی تفصیلات بھی تحریر کی ہیں۔ ان واقعات میں کنزرویٹو پارٹی کے انتخابی جلسوں میں مسلمانوں کے دین کو ایک نئے نازی کلچر سے قرار دینے کے علاوہ مسلمانوں کو ’طفیلیی(پیراسائٹس )سے تعبیر کرنے جیسے بیانات شامل ہیں۔اس خط کے حوالے سے حکمران کنزرویٹو پارٹی کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ ان کی سیاسی جماعت اسلاموفوبیا کے تمام واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔