چترال،گوجر آباد کے مکین زندگی کے تمام بنیادی سہولیات سے محروم

یہ گائوں 350 نفوس پر مشتمل ہے،خواتین اور مریض کو ہسپتال لے جانا پڑے تو ان کو یا تو کندھوں پر اٹھانا پڑتا ہے یا کسی چارپائی میں باندھ کر صرف دو افراد اس چارپائی کو اٹھاکر لے جاتے ہیں کیونکہ راستہ صرف ڈیڑھ فٹ ہے جس میں دو افراد بھی بیک وقت نہیں جاسکتے، گائوں کے رہائیشیوں کا حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ

جمعہ 1 جون 2018 22:19

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 جون2018ء) چترال شہر سے چند فاصلے پر واقع گجر آباد جو دنین کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہے یہ گائوں 350 نفوس پر مشتمل ہے مگر یہ ساڑھ تین سو آبادی تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ بدقسمتی تو یہ ہے کہ اس گائوں کے بارے میں ابھی تک کسی میڈیا کی رسائی بھی نہیں تھی نہ ان کو اس بابت معلوم تھا۔ گجر آباد نہایت اونچائی پر واقع ہے جہاں کوئی راستہ نہیں ہے بچے بوڑھے، مرد خواتین نہایت تنگ راستے سے اوپر چڑھتے ہیں اور اپنا سامان خورد و نوش بھی کمر پر اٹھا کر نہایت تکلیف دہ حالات سے گزر کر اوپر لے جاتے ہیں مگر جب بارش ہوجائے یا موسم سرما میں برف باری ہو تو یہاں کے مکین نہایت تکلیف حالات سے گزرتے ہیں جب اوپر چڑھتے ہیں تو کسی لاٹھی کا سہارا لیتے ہیں مگر جب نیچے اترتے ہیں تو پائوں پھسلنے کی صورت میں یہ نہایت نیچے تیزی سے گرتے ہیں جن میں ان کی جسم کی اعضاء کی ضائع ہونے کا بھی حدشہ ہے۔

(جاری ہے)

گجر آباد اونچائی پر واقع ہونے کے ناطے نہایت خوبصورت گائوں ہے یہاں سے پورے چترال ٹائون کا نظارہ کیا جاسکتا ہے اور ٹھنڈی ہواچلنے کے باعث موسم نہایت خوشگوار رہتا ہے رات کو سردی پڑتی ہے اور اس گرمی کے موسم میں بھی رات کو کمبل اوڑھنا پڑتا ہے قدرت نے تو گائوں کو حسن دینے میں کوئی کمی نہیں کی ہے مگر کسی حکمران نے اس علاقے میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے پر توجہ نہ دی ۔

وزیر علی اس گائوں کا پرانا باشندہ ہے جو اب اس گائوں کا نہیں رہا ان کا کہنا ہے کہ بڑے لوگ تو جیسے تیسے زندگی گزارتے ہیں مگر ہمارے بچے جب سکول جاتے ہیں یا خواتین اور مریض کو ہسپتال لے جانا پڑے تو ان کو یا تو کندھوں پر اٹھانا پڑتا ہے یا کسی چارپائی میں باندھ کر صرف دو افراد اس چارپائی کو اٹھاکر لے جاتے ہیں کیونکہ راستہ صرف ڈیڑھ فٹ ہے جس میں دو افراد بھی بیک وقت نہیں جاسکتے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس نے اپنا گھر چھوڑ کر سینگور میں ایک کرائے کے مکان میں رہتا ہے تاکہ ان کی بچوں کی زندگی سکون سے گزرے۔گجر آباد میں ابھی حال میں بجلی کی ترسیل دی گئی ہے مگر ابھی تک یہاں نہ تو راستہ ہے نہ پانی، نہ ہسپتال اور نہ کوئی سکول۔ بچے سکول جاتے وقت نہایت تنگ راستے سے نیچے اترتے ہیں اور جاتے وقت کئی بار سانس باندھ کر کئی مرحلوں کے بعد اوپر اپنے گھر پہنچتے ہیں جو راستے سے دو ہزار میٹر اونچائی پر واقع ہیں۔

گجر آباد کے مکین حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آخر وہ بھی پاکستانی ہیں ان کا بھی حق ہے کہ ان کو بھی بنیادی سہولیات فراہم کی جائے ۔ اس گائوں تک اگر راستہ نہیں تو کم از کم سیمنٹ کی سیڑھیاں ہی بنائی جائے اور ایک چھوٹا ڈسپنسری اور پرائمری سکول قائم کی جائے تاکہ ان کے بچے سکول جاتے وقت اس پر حطر راستے میں زخمی ہونے سے بچ جائے

متعلقہ عنوان :