افغان مسئلے کے پر امن حل کیلئے سفارتی کوششیں پھر تیز ،ْ چینی خصوصی نمائندے کی پاکستان اور افغان حکام سے ملاقاتیں

پاک افغان حکام کا چین کی جانب سے افغان حکومت کی اقتصادی امداد اور مسئلے کے پر امن حل کیلئے چینی کوششوں کا خیر مقدم چین پاکستان کی مدد سے افغانستان میں امن مذاکرات کیلئے اہم کر دار ادا کر سکتا ہے ،ْمشاہد حسین سید مذاکراتی عمل کا ایک اہم مقصد افغانستان اور پاکستان دونوں میں تشدد اور خون ریزی کو ختم یا کم کر نا ہے ،ْ افغان رہنما

اتوار 3 جون 2018 16:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2018ء) افغانستان کے مسئلے کے پر امن حل کیلئے سفارتی کوششیں ایک بار پھر تیز ہو گئی ہیں اور افغانستا ن کیلئے چین کے خصوصی نمائندے ڈنگ شی جن نے حالیہ دنوں میں اسلام آباد اور کابل کادورہ کیا ۔ذرائع نے ’’این این آئی ‘‘کو بتایا کہ چینی نمائندے نے بیجنگ میں افغانستان سے متعلق پاکستان ،ْ افغانستان ،ْ چین کے کئی اجلاسوں کے علاوہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کے حالیہ اجلاس کے بعد پاکستان اور افغانستان کا دورہ کیا ۔

اسلام آباد میں چینی خصوصی نمائندے نے اعلیٰ حکام سے وزارت خارجہ میں ملاقاتیں کیں اور طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ممکنہ امن مذاکرات پر گفتگو کی ۔ اسلام آباد کے دورے کے بعد ڈنگ شی جن نے کابل میں افغان نائب وزیر خارجہ خلیل حکمت کرزئی سے ملاقات کی اور افغان وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق چینی نمائندے نے اپنی حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے صدر اشرف غنی کے امن منصوبے کی حمایت اور اس سلسلے میں چین کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

(جاری ہے)

حکمت کرزئی نے چین کی جانب سے افغان حکومت کی اقتصادی امداد اور مسئلے کے پر امن حل کیلئے چین کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے ۔چین نے گزشتہ دنوں میں بیجنگ میں پاکستان ،ْ افغانستان اور چین کے سٹریٹجک مذاکرات کی میزبانی کی جس میں تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کا آئندہ اجلاس کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا جو کسی بھی وقت اس سال کابل میں ہوگا ۔

سفارتی ذرائع نے ’’این این آئی ‘‘کو بتایا کہ چین نے اس لئے امن مذاکرات کیلئے سفارتی کوششیں تیز کی ہیں کیونکہ افغانستان میں جنگ کی طوالت چین کے خطے میں اہم اقتصادی منصوبوں کیلئے خطرہ ہے ۔یاد رہے کہ پہلے بھی چین نے ارومچی شہر میں طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کی میزبانی کی تھی ۔چین کے طالبان کے ساتھ رابطے ہیں اور طالبان نے کئی مرتبہ چین کا دورہ بھی کیا ہے ۔

سینٹ میں خارجہ امور کے کمیٹی کے چیئر مین مشاہدحسین کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات میں چین سب سے اہم کر دار ادا کر سکتا ہے کیونکہ چین نے کبھی بھی افغانستان میں فوجی مداخلت میں حصہ نہیں لیا ہے ۔مشاہد حسین سید نے’’ این این آئی ‘‘کو بتایا کہ چین پاکستان کی مدد سے افغانستان میں امن مذاکرات کیلئے اہم کر دار ادا کر سکتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ چین واحد ملک ہے جنہیں افغانستان اور طالبان دونوں کااعتماد حاصل ہے ۔

افغانستان میں امن مذاکرات کیلئے نئی کوششیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں حالیہ بہتری اور دونوں ممالک کا باضابطہ مذاکرات کیلئے ایک نئے میکنزم پر اتفاق ہونا ہے ۔اسلام آباد میں افغانستان کے نائب سفیر زردشت شمس نے ’’این این آئی ‘‘کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا نیا میکنزم’’امن اور یکجہتی کیلئے پاکستان اور افغانستان ایکشن پلان ‘‘میں امن مذاکرات کیلئے کوششیں اہم نکتہ ہے ۔

دونوں ممالک اس نئے مذاکراتی عمل میں سات اہم نکات پر متفق ہوئے ہیں جس میں ان عناصر کے خلاف ممکنہ اقدامات بھی شامل ہیں جو مذاکرات کی میز پر نہیں آتے ۔شمس نے مزید کہاکہ مذاکراتی عمل کا ایک اہم مقصد افغانستان اور پاکستان دونوں میں تشدد اور خون ریزی کو ختم یا کم کر نا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایکشن پلان پر عمل در آمد کیلئے پانچ مشترکہ ورکنگ گروپس عید سے پہلے بنانے پر اتفا ق کیا گیا ۔

ان گروپس میں فوجی افسران ،ْ انٹیلی جنس اہلکار ،ْ اقتصادی تعلقات ،ْ مہاجرین کے علاوہ سفارتکاروں کا گروپ بھی بنایا جائیگا ۔ جو نئے ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مسلسل اجلاس منعقد کرینگے ۔افغان سفارتکار نے توقع کا اظہار کیا کہ گروپس بننے کے بعد دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے خدشات کو سننے اور مذاکرات کے ذریعے حل کر نے کیلئے ایک موثر پلیٹ فارم مہیا ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کیلئے ایکشن پلان میں ایک دوسرے پر الزامات نہ لگانے پر بھی اتفاق ہوا ہے تاکہ بد اعتمادی کا خاتمہ ہو سکے ۔