اشرف غنی نے افغان علماء کے فتوے کی حمایت، طالبان نے مخالفت کردی

فتویٰ غیر ملکیوں کی تجاویز پر جاری کیا گیا جس کا مقصد ان کے گروپ پر دباؤ ڈالنا ہے ،ْترجمان طالبان علماء کی جانب سے پیش کی گئیں تجاویز پر مستقبل میں عمل درآمد کے لیے ایکشن پلان ترتیب دیا جائے ،ْ اشرف غنی کی تمام حکومتی ایجنسیز کو ہدایت

منگل 5 جون 2018 21:10

اشرف غنی نے افغان علماء کے فتوے کی حمایت، طالبان نے مخالفت کردی
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2018ء) طالبان نے ہزاروں افغان علماء کی جانب سے ملک میں جاری جنگ کے خلاف دیئے جانے والے فتوے کو مسترد کردیا جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے فتوے کی حمایت کردی۔افغان میڈیا کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک جاری بیان میں کہا کہ فتویٰ غیر ملکیوں کی تجاویز پر جاری کیا گیا جس کا مقصد ان کے گروپ پر دباؤ ڈالنا ہے۔

انہوں نے جنرل جان نیکلسن کے حالیہ بیان کو اپنے دعوے کی تصدیق کے طور پر پیش کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے ہر قسم کا طریقہ کار استعمال کریں گے۔ترجمان کے مطابق نیٹو کمانڈر، گروپ پر عسکری، سیاسی، سماجی اور مذہبی دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ غیر ملکی فورسز مذہبی اجتماعات کی ذہن سازی کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور فتوے کا مقصد طالبان کی جاری لڑائی کو غیر مذہبی رنگ دینے کی کوشش کرنا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے افغان علماء کے فتوے کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وہ دوبارہ دہراتے ہیں کہ طالبان تشدد ترک کر کے امن کی کوششوں کا ساتھ دیں۔انہوںنے کہا کہ افغان حکومت، علماء کی جانب سے دیئے گئے فتوے کی مکمل حمایت کرے گی۔اپنے ویڈیو پیغام میں صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ملک کی حالیہ صورت حال میں رمضان کے ماہ مبارک میں ہمارے قابل احترام علماء نے بہت اچھا اقدام اٹھایا ہے۔

انہوںنے کہاکہ میں حکومت اور ملک کے عوام کی جانب سے ان کا شکر گزار ہوں۔علاوہ ازیں صدر اشرف غنی نے تمام حکومتی ایجنسیز کو ہدایت کی کہ وہ علماء کی جانب سے پیش کی گئیں تجاویز پر مستقبل میں عمل درآمد کے لیے ایکشن پلان ترتیب دیں۔اس کے علاوہ اشرف غنی نے طالبان کی جانب سے علماء پر کیے جانے والے حملے کی مزمت کی اور ایک مرتبہ پھر طالبان کو قومی دھارے میں آنے کی دعوت دی۔

متعلقہ عنوان :