جرمنی ، امریکی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا

گرینل پر جرمنی اور یورپ کی داخلی سیاست میں مداخلت کا الزام عائد ہے

بدھ 6 جون 2018 15:23

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جون2018ء) جرمنی میں امریکی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا، گرینل پر جرمنی اور یورپ کی داخلی سیاست میں مداخلت کا الزام عائد ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی میں کئی اہم رہنماں کے یہ مطالبات شدید تر ہو گئے ہیں کہ چانسلر میرکل کی حکومت کو برلن متعینہ متنازعہ امریکی سفیر رچرڈ گرینل کو ملک بدر کر دینا چاہیے۔

گرینل پر جرمنی اور یورپ کی داخلی سیاست میں مداخلت کا الزام ہے۔ رپورٹسں کے مطابق جرمنی میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ گرینل سیاسی طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی اور معتمد ہیں۔ لیکن ان پر الزام ہے کہ وہ سیاسی اور سفارتی حوالے سے اپنے عہدے کی غیر جانبدارانہ نوعیت کے تقاضوں کے برعکس کئی بار جرمنی اور یورپ کی داخلی سیاست میں مداخلت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

امریکی سفیر گرینل کی جرمن اور بالواسطہ طور پر یورپی داخلی سیاست میں مبینہ مداخلت جرمن اور یورپی سیاستدانوں کو اس لیے بھی ناگوار گزری ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل اور پھر امریکا اور یورپی یونین کے مابین تجارتی محصولات کے تنازعے سمیت کئی شعبوں میں پائے جانے والے اختلافات کے باعث یورپی امریکی تعلقات پہلے ہی سے کھچا کا شکار ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اب جرمنی میں خاص کر یہ مطالبات زور پکڑتے جا رہے ہیں کہ برلن حکومت کو رچرڈ گرینل کو ملک بدر کر دینا چاہیے۔ گرینل نے برلن میں امریکی سفیر کے طور پر اپنیفرائض ابھی آٹھ مئی کو سنبھالے تھے۔ پھر اسی روز انہوں نے یہ غیر متوقع کام بھی کر دیا کہ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ جرمن کمپنیوں کو ایران کے ساتھ اپنا ہر قسم کا کاروبار اس لیے بند کر دینا چاہیے کہ امریکی صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکا کے اخراج کا اعلان کر چکے ہیں۔

رچرڈ گرینل اس وقت بھی یورپی رہنماں کو خفا کرنے کا باعث بنے جب دائیں بازو کی سوچ کا پرچار کرنے والی ایک ویب سائٹ برائٹ بارٹ پر ان کا یہ بیان شائع ہوا کہ وہ یورپ بھر میں دیگر قدامت پسند رہنماں کو بھی زیادہ بااختیار بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔رچرڈ گرینل کے ان ارادوں کی وجہ سے بھی یورپ میں کئی رہنماں کو اس وقت شدید حیرانی ہوئی تھی جب انہوں نے کہا تھا کہ وہ 13 جون کو آسٹریا کے انتہائی قدامت پسند چانسلر سباستیان کرس کے اعزاز میں ایک ظہرانے کی میزبانی کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جرمنی میں امریکی سفیر نے سباستیان کرس کو ایک روک سٹار بھی قرار دیا تھا۔جرمنی میں سرکردہ سیاسی حلقے رچرڈ گرینل کے اس طرز سفارت کاری کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، اس کا اظہار جرمنی کے ایک یورپی سطح کے اعلی سیاستدان مارٹن شلس کے ردعمل سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ شلس جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق سربراہ اور چانسلر میرکل کے چانسلرشپ کے لیے حریف امیدوار رہنے کے علاوہ یورپی پارلیمان کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں۔