مریخ پر زندگی ہی نہیں عجیب الخلقت مخلوق کے آثار موجود، سائنسدانوں کا دعویٰ

ماضی میں مریخ پر اجنبی زندگی تھی، مریخ پر درجہ حرارت کی تبدیلی میتھین گیس پیدا کرنے کا سبب ہے

جمعہ 8 جون 2018 18:10

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جون2018ء) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مریخ پر زندگی کے آثار موجود ہیں بلکہ عجیب الخلقت مخلوق کی زندگی بھی ثابت ہے،ماضی میں مریخ پر اجنبی زندگی پائی جاتی تھی، مریخ پر درجہ حرارت کی تبدیلی میتھین گیس پیدا کرنے کا سبب ہے۔اسپیس ڈاٹ کام کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سرخ سیارے یعنی مریخ پر صرف زندگی کے آثار ہی نہیں ملے بلکہ وہاں ایک عجیب الخلقت مخلوق کی زندگی کے ثبوت بھی پائے گئے ہیں۔

ناسا کی جدید تحقیق کے مطابق ایک جھیل کی تہہ سے ملنے والے آثار سے پتہ چلا ہے کہ مریخ پر اجنبی زندگی پائی گئی ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مریخ پر موجود ناسا کی خلائی گاڑی کیوریوسٹی روور (Curiosity Rover) سے بھیجے جانے والے ڈیٹا کے مطابق یہ آثار ایک 3 ارب سال پرانی جھیل کی تہہ سے ملے ہیں، جن کی باقیات میں متعدد نامیاتی مرکبات کا پتہ چلا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ایک پتھر میں محفوظ مالیکیولز اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ماضی میں اس سیارے پر زندگی پائی جاتی تھی اور شاید اب بھی ہو، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی ابھی تصدیق یا تردید نہیں کرسکتے۔واضح رہے کہ کار کی سائز کی کیوریوسٹی روور کو نومبر 2011 میں فلوریڈا سے خلا میں بھیجا گیا تھا، جس نے اگست 2012 میں مریخ پر لینڈ کیا تھا۔

اس کیوریوسٹی روور کو بھیجنے کا مقصد مریخ کی فضا اور زمین کا جائزہ لینا اور اس بات کی تحقیق تھا کہ آیا یہاں جانداروں کی موجودگی کے لیے حالات سازگار ہیں یا نہیں کیوریوسٹی روور کی وجہ سے ناسا نئے نمونوں کی کھوج اور ان کے مالیکیول کے جائزے کے قابل ہوچکا ہے۔ناسا نے کیوریوسٹی روور کو مریخ پر میتھین (قدرتی گیس) کے لیولز کی موجودگی کا ٹاسک بھی دے رکھا ہے۔واضح رہے کہ زمین پر جانداروں کے ڈی کمپوز ہونے کی وجہ سے میتھین یعنی قدرتی گیس پیدا ہوتی ہے۔تاہم سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ مریخ پر زندگی کی موجودگی کی وجہ سے میتھین گیس پیدا نہیں ہو رہی بلکہ درجہ حرارت میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے وہاں میتھین گیس پیدا ہوتی ہے۔