موبائل فون کے منفی اثرات کا زیادہ تر شکار بچے اور نوجوان ہو رہے ہیں

گھرانے کا سربراہ بیوی بچوں کی سرگرمیوں اور مصروفیات پرگہری نظر رکھے ، علامہ نیاز نقوی

جمعہ 22 جون 2018 21:11

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2018ء) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ قاضی سید نیازحسین نقوی نے واضح کیا ہے کہ گھرانے کے سربراہ کا فرض ہے کہ وہ بیوی بچوں کے رویّے اور کردار کی بہتری کی کوشش کرنے کے ساتھ ان کی سرگرمیوں اور مصروفیات پر بھی گہری نظر رکھے ۔بدقسمتی سے اس زمانے میں موبائل فون ایک ایسی آزمائش ہے جس پر کنٹرول بہت مشکل ہے اور جس کے منفی اثرات کا زیادہ تر شکار بچے اور نوجوان ہو رہے ہیں۔

اس کاکثرت سے استعمال حد درجہ مضر ہے ۔اگرموبائل فون کا استعمال منفی مقاصد کیلئے ہو تو اس کی حیثیت ایک شیطان کی سی ہے جو ہر وقت انسان کے ساتھ ہے۔ لہٰذا دینی تربیت کا مقصد ایک طرف اچھی تربیت ہے اور دوسری طرف اپنے آپ کو اور بیوی بچوںکو منفی سرگرمیوں سے روکنا ہے۔

(جاری ہے)

جامع علی مسجد جامعة المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے سورہ مبارکہ التحریم کی تشریخ میں کہا کہ عام طور پر ہماری توجہ دین سیکھنے پر بہت کم ہوتی ہے۔

خود دین سیکھنے اور اہل و عیال کو سکھانے کیلئے اس قدر اہتمام نہیں کیا جاتا جس طرح دنیاوی ضروریات کا اہتمام کیا جاتاہے ۔اس سورہ مبارکہ میں اپنے آپ کو بھی جہنم سے بچانے کا حکم ہے اور اہل و عیال کو بھی ۔ اطاعت ِ خدا سے ہی یہ بچاؤ ممکن ہے یعنی اللہ کے دیے ہوئے احکامات پر عمل کیا جائے اور جن کاموں سے منع کیا گیا ان سے رُکا جائے ۔اس کیلئے لازم ہے کہ جس طرح انسان اپنی اور بیوی بچوں کی دنیاوی ضروریات پور ی کرنے کا اہتمام کرتا ہے، اس سے کہیں زیادہ توجہ ان کی دینی ضروریات پوری کرنے پر دی جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ خود تو دین کی پابندی کی کوشش کرتے ہیں لیکن بیوی بچوں کی فکر نہیں کرتے ۔ اس سورہ مبارکہ کی رو سے ایسے لوگ بھی قابل گرفت ہیں اور اہل و عیال کی دینی تربیت سے لاپرواہی پر ان کا سخت مواخذاہ ہوگا۔علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ معاشرے میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو نہ صرف یہ کہ خود دین دار نہیں ہوتے بلکہ اہل و عیال اگر دین دار بننا چاہیں تو اس میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔کئی خواتین ایسی ہوتی ہیں جو پردہ کی پابندی کرنا چاہتی ہیں مگر شوہر ان کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔یہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہسعودی عرب ، امارات اور دیگر ممالک نے یمن پر یلغار کر دی ہے ۔وہاں کے مظلوم مسلمان قابلِ حمایت و ہمدردی ہیں۔

متعلقہ عنوان :