ٹنڈوالہ یار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جون2018ء) ضلع ٹنڈوالہ یار کی ایک قومی اور دو صوبائی نشست پر
الیکشن لڑنے والے مختلف سیاسی پارٹیو ں کے امیدواروں کی جانب سے ان کے مخالف امیدواروں پر تنقید کرنے اور اپنے آپ کو عوام کا خدمت گذار ظاہر کرنے کے لئے ثبوت پیش کررہے ہیں جبکہ ٹنڈوالہ یار کی
قومی اسمبلی کی نشست این اے 224پر
پیپلز پارٹی کے سابق ایم این اے عبدالستار بچانی اور ان کے صاحبزادے ذوالفقار ستار بچانی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد ٹنڈوالہ یار کی سیاست اور
انتخابات نے ایک نیا دلچسپ موڑ اختیار کرلیا ہے جو سیاستدان ایک دوسرے کے قریب ہوتے تھے آج ان میں دوریاں پیدا ہوگئی ہے اور وہ پارٹی ٹکٹ پر
الیکشن لڑنے کے لئے اپنے تمام صلاحیتیں بروئے
کار لانے میں سرگرم ہیں ضلع ٹنڈوالہ یار کی قومی اسیمبلی 224پر سابق ایم این اے عبدالستار بچانی اور ان کے صاحبزادے کو پاکستان
پیپلز پارٹی کی جانب سے
الیکشن لڑنے کے لئے میدان میں اتارا گیا تھا ۔
(جاری ہے)
مگر ان کے کاغذات نامزدگی رد ہونے کے بعد ضلع ٹنڈوالہ یار میں
پیپلز پارٹی کے جیالے امیدوار پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے سرگرم ہوگئے جنہوں نے
الیکشن میں حصہ لینے کے لئے پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے پی پی پی کی اعلی قیادت سے رابطے شروع کردیئے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ این اے 224پر
پیپلز پارٹی کی جانب سے ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے سابق صوبائی وزیر سید علی نواز شاہ رضوی ، ضلعی چیئرمین مخدوم میوں علی محمد ولہاری ، ودیگر نے پی پی پی کی اعلی قیادت سے رابطہ کیا ہے کہ عبدالستار بچانی اور ان کے صاحبزادے ذوالفقار ستار بچانی کے کاغذات نامزدگی رد ہوگئے ہیں لحاظہ ہمیں این اے 224پر
الیکشن لڑنے کے لئے ٹکٹ دیا جائے جبکہ ضلع ٹنڈوالہ یار کی صوبائی نشست پی ایس 61پر پاکستان
پیپلز پارٹی کے ضلعی رہنماء حاجی خیر محمد کھوکھر
پیپلز پارٹی کی جانب سے ٹکٹ ناملنے پر پارٹی قیادت سے ناراض ہوکر آزاد حیثیت سے پی ایس 61پر پی پی پی کہ ٹکٹ ہولڈر سابق صوبائی وزیر امداد خان پتافی سے مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں اتر گئے پی ایس 61پر
الیکشن لڑنے والے پی پی پی کے امیدوار امداد خان پتافی
الیکشن مہم کی مختلف کمپین کے دوران حاجی خیر محمد کھوکھر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ اسی طرح آزاد حیثیت سے
الیکشن لڑنے والے حاجی خیر محمد کھوکھر کی پی پی پی کے امیدوار امداد خان پتافی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں اپنے حلقے میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کرائے اور نا ہی وہ عوام کہ ووٹوں سے کامیاب ہونے کے بعد عوام کے درمیان رہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ مجھے پی ایس 61کی عوام نے
الیکشن لڑنے کے لئے مجبور کیا ہے اور یہ وجہ ہے کہ میں
الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں اور کامیاب ہوکر ضلع ٹنڈوالہ یار کی عوام کی خدمت کروں گا پی ایس 61پر
الیکشن کے میدان میں اتڑنے والے پی پی پی کے امیدوار امداد خان پتافی اور آزاد امیدوار حاجی خیر محمد کھوکھر میں پی ایس 61 کے مختلف گائوں گوٹھوں کے معززین سے رابطہ بھی شروع کردیئے ہیں ۔
اسی طرح ضلع ٹنڈوالہ یار کی پی ایس 60پر سابق ایم پی اے سید ضیا عباس شاہ رضوی پی پی پی کے امیدوار ہیں اور ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ایڈوکیٹ علی پلھ ہیں جو
الیکشن میں کامیاب ہونے کے لئے مختلف سیاسی سماجی پارٹیوں کے رہنمائوں اور علاقوں کے معززین سے رابطے کررہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ آنے والے
الیکشن میں وہ بھرپور کامیابی حاصل کرکے پی پی پی کے امیدوار سید ضیا عباس شاہ رضوی کو شکست دیں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ 25جولائی کو ہونے والے عام
انتخابات میں ضلع ٹنڈوالہ یار سے کس کی کامیابی کا چاند چڑتا ہے واضع گذشتہ روز
مسلم لیگ ن کی سینیٹر
ڈاکٹر راحیلہ گل مگسی کے صاحبزادے محسن مگسی کا پی ایس 60پر نامزدگی فارم رد ہونے کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ہے اور اب امکان ہے کہ محسن مگسی کو ملنے والے
ووٹ اب پی ٹی آئی کے امیدوار علی پلھ کو ملیں گے اور اس سلسلے میں گذشتہ دنوں علی پلھ اور سینیٹر
ڈاکٹر راحیلہ گل مگسی کے درمیان ایک میٹنگ بھی ہوئی تھی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم ملکر
پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو شکست دینے کے لئے ہر اقدام اٹھائیں گے ۔
#