چینی اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی سے پاک چین تعلقا ت متاثر نہیں ہونگے

اقتصادی مفادات میں مقابلہ ناگریز ہے یہ چینی صوبوں کے درمیان بھی جاری رہتا ہے معاملے کو دو ملکی تنازعہ نہ بنایا جائے، اقتصادی مسائل کو اقتصادی سطح پر ہی حل کیاجانا چاہے ْیہ سیاسی نہیں بلکہ اقتصادی مسئلہ ہے اسے زیادہ اہمیت نہ دی جائے ،گلوبل ٹائمز کا تجزیہ

بدھ 27 جون 2018 16:16

چینی اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی سے پاک چین تعلقا ت متاثر نہیں ہونگے
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 جون2018ء) چین سے درآمد کردہ کلر کوٹیڈ کوائل پر درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کے پاکستانی اقدام سے چین پاکستان گہرے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پاکستان کے قومی ٹیرف کمیشن کی طرف سے اچانک درآمدی ڈیوٹی عائد کئے جانے کے بعد چین پاکستان تعلقات کے بارے میں شکوک کا اظہار کیا گیا لیکن یہ خدشات بالکل بے بنیاد ہیں یہ معاملہ سیاسی تنازعہ نہیں بلکہ اقتصادی مسئلہ ہے یہ ضروری نہیں ہے کہ اسے زیادہ اہمیت دی جائے،چین اور پاکستان کے تعلقات پختہ اور مسلسل پھلنے پھولینے والے ہیں۔

بلیٹ اینڈ روڈ منصوبہ پاکستان میں کامیاب ہوا ہے گوادر بندرگاہ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے نے بلیٹ اینڈ روڈ منصوبے کے لیے اچھی مثال قائم کی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم بعض مبصرین نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے چینی مصنوعات کی درآمد پر ڈیوٹی عائد کرنا افسوسناک ہے جبکہ دونوں ممالک کے تعلقات بہت اچھے ہیں، ان خیالات کا اظہار چین کے معروف اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں کیا ہے پاکستان سٹیل انڈسٹری کو ترقی دینے کا تقاضا سمجھا جا رہا ہے جب کہ سٹیل کی صعنت کے حقائق دونوں طرف موجود ہیں،درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کی تحریک پاکستانی سٹیل انڈسٹری کو تحفظ دینے کیلئے تھی۔

چینی سٹیل انڈسٹری کو فاضل پیداوار کے مسئلے کا سامنا ہے 2017میں چین میں اس کی پیداوار 830ملین ٹن تھی چین اب بھی دنیا میں سب سے زیادہ سٹیل پیدا کرنے والا ملک ہے جو دنیا کا تقریباً نصف خام سٹیل پیدا کرتا ہے، کلر کوٹیڈ کوائل پر درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے سے چین کی طرف سے برآمد کی جانے والی سٹیل پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا جو کہ مختلف قسم کی سٹیل پیدا کرتا ہے۔

اس کے علاوہ چین بڑی تعداد میں سٹیل برآمد کرتا ہے جن میں لوئے کے پائپ وغیرہ بھی شامل ہیں۔گذشتہ سال پاکستان نے جنوبی کوریا سے 6ملین سے زائد مٹیرک ٹن سٹیل درآمد کیا جو چین سے درآمد کئے جانے والے سٹیل کا ایک تہائی سے بھی کم ہے۔پاکستان دراصل بلیٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت چین سے اپنے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے سٹیل درآمد کرتا ہے،جس کی مقدار ابھی بھی کم ہے تاہم سٹیل درآمد کرنے کی ابھی کافی گنجائش موجود ہے پاکستان کو اپنی سٹیل انڈسٹری کو ترقی دینے اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بلیٹ اینڈ روڈ منصوبے میں اپنی سٹیل استعمال کر سکے جن میں ہائی ویز،ریلوے،بجلی کے منصوبے اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔

اخبار مزید لکھتا ہے کہ اتنے چھوٹے تجارتی معاملات سے چین پاکستان مضبوط تعلقات کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا کیونکہ اقتصادی مفادات میں مقابلہ ناگریز ہوتا ہے اور یہ چینی صوبوں کے درمیان بھی جاری رہتا ہے اس لیے اس معاملے کو دو ملکوں کے درمیان تنازعہ نہ بنایا جائے علاوہ ازیں یہ مسئلہ کوئی حیرت انگیز نہیں ہے اور نہ ہی یہ چین پاکستان روایتی دوستی پر اثر انداز ہوگا اقتصادی مسائل کو اقتصادی سطح پر ہی حل کیاجانا چاہے۔