قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے چار مختلف قوانین کو یکجا کر کے ایک ہی جامع قانون بنانے کے لئے سمری وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے، این ڈی ایم اے پہلی مرتبہ انڈسٹریل ڈیزاسٹر ،فارسٹ ڈیزاسٹر اور ساحلی ڈیزاسٹر سمیت ہر نوعیت کے ڈیزاسٹر سے نمٹنے کے لئے پالیسی کی تیاری میں مصروف عمل ہے

چیئرمین این ڈی ایم اے یفٹیننٹ جنرل عمر محمود حیات کا تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب

بدھ 27 جون 2018 21:19

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2018ء) چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) لیفٹیننٹ جنرل عمر محمود حیات نے کہا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے چار مختلف قوانین کو یکجا کر کے ایک ہی جامع قانون بنانے کے لئے سمری وزیراعظم کو بھجوا دی گئی ہے،این ڈی ایم اے کو اتنا فعال اور متحرک ادارہ بنانا چاہتے ہیں کہ ہر قسم کی قدرتی آفات یا بڑے حادثات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھ سکے ،سانحات اور حادثات سے نمٹنے کے لئے این ڈی ایم اے صوبوں کو پالیسی اور گائیڈ لائن ،شدید بارشوں کے حوالے سے قبل از وقت الرٹ کا اجراء اور کسی بھی حادثے میں صوبائی حکومت کی استعداد ختم ہونے پر این ڈی ایم اے کا کام شروع ہوتا ہے،کسی بھی قسم کی آفات سے نمٹنے کے لئے جدید آلات ،اداروں کے ساتھ روابط کو مضبوط کرنے اور وفاق سے سطح پر 200جوانوں پر مشتمل نیشنل ڈیزاسٹر فورس کا قیام عمل میں لانے کے لئے کام جاری ہے ،این ڈی ایم اے پہلی مرتبہ انڈسٹریل ڈیزاسٹر ،فارسٹ ڈیزاسٹر اور ساحلی ڈیزاسٹر سمیت ہر نوعیت کے ڈیزاسٹر سے نمٹنے کے لئے پالیسی کی تیاری میں مصروف عمل ہے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام میڈیا ٹریننگ ورکشاپ کے شرکاء میں سرٹیفکیٹس تقسیم کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔این ڈی ایم اے کے ممبر آپریشن بریگیڈئر مختار ،ممبر ریکوری اینڈ ریسپانس ادریس محسود ،ممبر فنانس اینڈ پلاننگ ،شعبہ تعلقات عامہ کے افسران نے این ڈی ایم اے امور کے حوالے سے میڈیا کو تفصیل سے بریفنگ دی ۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفیننٹ جنرل عمر محمود حیات نے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے ،معاشرے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے میڈیا کا اہم کردار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایسے ممالک جو ترقی کا سفر طے کر رہے ہوں اور ان انکے ادارے مضبوط نہ ہو تو وہاں پر میڈیا کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ حکومت کو اپنا کام کرنے کے راستے پر گامزن کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے ، جو کام نہیں کرتا اس کا احتساب ضرور ہونا چاہیے لیکن کسی اور کے کام کا کسی اور سے احتساب نہیں ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی قسم کے ڈیزاسٹر میں میڈیا کا کلیدی کر دار ہوتا ہے ،ڈیزاسٹر سے قبل شعور اجاگر کرنے ،ڈیزاسٹر کے دوران ریلیف اور ریسکیوکے کاموں کا جائزہ اور ڈیزاسٹر کے بعد رہ جانے والے امور کی نشاندہی کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ڈیزاسٹر منیمجمنٹ کا شعبہ بھی صوبوں کو منقل ہو گیا ہے ، صوبائی سطح پر صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز قائم ہو چکی ہیں ،کسی بھی نوعیت کے ڈیزاسٹر پر نمٹنے کے لئے صوبائی پی ڈی ایم ایز کی ذمہ داری ہے اور جہاں ان کی استعداد ختم ہوجائے وہاں پر این ڈی ایم اے کا کام شروع ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کا کام پالیسی اور گائیڈ لائنز کی تیاری اور صوبوں کو ارسال کرنا ہے اور اس پر عمل درآمد صوبائی این ڈی ایم ایز کا کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے گذشتہ 10سالوں سے بہتر کام کر رہی ہے ،2005کے زلزلے اور 2010کے سیلاب سے بہت کچھ سیکھا ہے لیکن مزید آگے بڑھنے کے لئے ہمیں سانحات اور حادثات کو دنوں ،گھنٹوں اور مہینوں بعد بھولنے کی رویت کو ختم کر کے ہر حادثے سے سبق سیکھنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ہر قسم کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی قوم ہے اسی لئے این ڈی ایم اے کی سفارش پر ڈیزاسٹر ڈے کا نام تبدیل رزیلینس نیشن ڈے رکھا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :