ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ملکی معیشت کیلئے لائف سیونگ میڈیسن ہے ،عارف حبیب

تجارتی خسارے اور کم ہوتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر سے کاروباری افراد میں ایک خوف سا بیٹھ گیا ہے ٹیکس بیس بڑھا کر ہی حکومت اپنے وسائل میں اضافہ کرسکتی ہے،چیئرمین عارف حبیب گروپ میڈیا سے گفتگو

جمعہ 29 جون 2018 16:49

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ملکی معیشت کیلئے لائف سیونگ میڈیسن ہے ،عارف حبیب
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2018ء) عارف حبیب گروپ کے چیئرمین اور ملک کے معروف سرمایہ کار عارف حبیب نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے اور کم ہوتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر سے کاروباری افراد میں ایک خوف سا بیٹھ گیا ہے لیکن ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کی آمد بڑھے گی جس سے لوگوں میں اعتماد آئے گا کیونکہ اس اسکیم میں لوگ دلچسپی لے رہے ہیں لیکن اس اسکیم کا وقت مختصر ہے اور جو فائدہ ملک کو ہونا چاہیئے وہ کم مدت میں نہیں ہوسکے گا۔

عارف حبیب نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کا مقصد ٹیکس بیس بڑھانا نہیں بلکہ ٹیکس ریٹ میں اضافہ کرنا ہے حالانکہ ٹیکس بیس بڑھا کر ہی حکومت اپنے وسائل میں اضافہ کرسکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جاری مالیاتی خسارہ سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اسی مسئلے کے حل کیلئے ایمنسٹی اسکیم لائی گئی اوربزنس کمیونٹی نے اجتماعی طور پر اس اسکیم کی حمایت کی ہے ،میں سمجھتا ہوں کہ اس اسکیم کو مزید کامیاب بنانے کیلئے آگاہی پروگرامز کئے جائیں کیونکہ یہ ایمنسٹی اسکیم ہماری بزنس کمیونٹی اور ملکی معیشت کیلئے لائف سیونگ میڈیسن ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عارف حبیب نے کہا کہ نہ تو میں کسی تجارتی سیاست کا حصہ بن رہا ہوں اور نہ ہی مجھے اس میں کوئی دلچسپی ہے،میں خود کاروبار میں اتنا مصروف ہوں کہ کسی تجارتی نمائندہ ادارے کیلئے وقت نہیں نکال سکتا،میرے بارے میں کسی اخبار میں ایف پی سی سی آئی کی سیاست میں دلچسپی لینے کی خبر غلط تھی ہاں البتہ اگر ایف پی سی سی آئی یا کسی دوسرے تجارتی نمائندہ اداروں کے رہنما مجھ سے کوئی مثبت مشاورت کریں تو میں انہیں مشورے دے سکتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پوری بزنس کمیونٹی میری فیملی کی مانند ہے اور ان کے مابین اختلافات انہیں کمزور کرتے ہیں،میںچاہتا ہوں کہ سب اپنے اپنے اختلافات ختم کرکے متحد ہوکر بزنس کمیونٹی کے مفادات کیلئے جدوجہد کریں کیونکہ اسی طرح کامیابی ممکن ہے اور بزنس کمیونٹی کے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں حل ہوسکیں گے۔

متعلقہ عنوان :