پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا اقتدار ختم ہونے سے قبل ایک کھرب 80 ارب روپے کے تجارتی قرض کی سرمایہ کاری کو صارفین کے سرچارج سے وصول کرنے کا انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 4 جولائی 2018 13:44

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا اقتدار ختم ہونے سے قبل ایک کھرب 80 ارب ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04جولائی۔2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنا اقتدار ختم ہونے سے قبل ایک کھرب 80 ارب روپے کے تجارتی قرض کی سرمایہ کاری کو صارفین کے سرچارج سے وصول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے گردیشی قرض کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ کا کہنا تھا کہ محکمہ توانائی کو اس حوالے سے صارفین کے نرخ میں ایڈجسٹمنٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھا۔

انہوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے اس وقت کے وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر 5 کھرب 14 ارب روپے کے گردشی قرضے دسمبر 2017 تک قابلِ واپسی بنانے کے لیے اقدامات دیکھنے میں آئے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک دستاویز سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پیش کیا گیا جو ممکنہ طور پر توانائی خریداری کی ادائیگی 2 کھرب 98 ارب، ادائیگی صلاحیت ایک کھرب 5 ارب روپے جبکہ سود کی ادائیگی، لیٹ سرچارج، دیگر ادائیگیوں سمیت ٹیکس کی ایک کھرب 10 ارب روپے کی ادائیگی پر مشتمل تھا۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ توانائی ادائیگیوں کو جتنا جلدی ہوسکا ممکن بنایا جائے گا اور ایک سمری وفاقی کا بینہ کو ارسال کی جائے گی۔وفاقی کابینہ کی جانب سے 2 کھرب 50 ارب روپے کو استعمال میں لانے کی منظوری دی گئی تھی اور وزارتِ خزانہ کو ہدایت جاری کی گئی تھی کہ وہ مارکیٹ فنانسنگ میں ایک کھرب 80 ارب روپے کی سہولیات فراہم کریں۔تجارتی بینکوں سے مارکیٹ فنانسنگ کو 3 اقساط میں تقسیم کیا گیا تھا، جن میں ایک قسط 80 ارب روپے جبکہ 50، 50 ارب روپے کی 2 اقساط شامل تھیں، اور یہ پوری رقم سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کو دے دی گئی تھی۔

اس کے بعد سے سی پی پی اے ہائیڈرو پاور کے لیے واپڈا، نیوکلیئر پاور پلانٹس، آزاد توانائی پلانٹس اور دیگر بجلی پیداواری کمپنیوں اور ایندھن کی ترسیل کار کمپنیوں کو معاہدے کے تحت ادائیگیاں کر رہی ہے۔تاہم اس دوران کمیٹی کی سربراہی کرنے والے سینیٹر شبلی فراز نے سوال کیا کہ کیا ان انتظامات کا یہ مطلب نہیں کہ توانائی کے شعبے میں تمام خامیوں کی ادائیگی صارفین سے کروائی جارہی ہے۔