اب دھمکی دی تو نتائج وہ ہوں گے جس کی نظیر مشکل سے ہی ملتی ہے‘،ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کو جوابی انتباہ

پیر 23 جولائی 2018 20:07

اب دھمکی دی تو نتائج وہ ہوں گے جس کی نظیر مشکل سے ہی ملتی ہے‘،ڈونلڈ ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جولائی2018ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایران کے صدر حسن روحانی نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں ایک دوسرے کو ایک مرتبہ پھر سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے پیر کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اگر ایران نے اب امریکہ کو دھمکی دی تو اسے اس کا وہ خمیازہ بھگتنا پڑے گا جس کی تاریخ میں نظیر مشکل سے ہی ملتی ہے۔

صدر روحانی کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا 'امریکہ کو اب کبھی دوبارہ مت دھمکانا ورنہ وہ نتائج بھگتنا پڑیں گے جن کا سامنا تاریخ میں چند ہی کو ہوا ہے۔ ہم اب وہ ملک نہیں جو تمہاری پرتشدد اور موت کی بکواس سنیں۔ خبردار رہو۔'صدر ٹرمپ کے اس حالیہ بیان سے قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ جنگ ’تمام جنگوں کی ماں ثابت ہو گی۔

(جاری ہے)

‘انھوں نے امریکی صدر کو خبردار کرتے ہوئے کہا: 'مسٹر ٹرمپ، آپ شیر کی دم سے نہ کھیلیں، کیونکہ اس سے آپ کو صرف تاسف ہی ہوگا۔'ایرانی اخبار تہران ٹائمز کے مطابق روحانی نے ایرانی سفارت کاروں سے اپنے خطاب میں کہا: 'امریکہ مکمل طور پر یہ سمجھتا ہے کہ ایران کے ساتھ امن ہر قسم کے امن کا ضامن ہے اور اسی طرح ایران کے ساتھ جنگ ہر قسم کی جنگ کی ماں ہے۔

میں کسی کو دھمکی نہیں دے رہا ہوں، لیکن کوئی بھی ہمیں دھمکا نہیں سکتا۔'مئی میں امریکہ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے خود کو علیحدہ کر لیا تھا۔ یہ سمجھوتہ ایران کا جوہری پروگرام روکنے کے عوض اس پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ہٹانے کی شرط پر کیا گیا تھا۔برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے اعتراض کے باوجود واشنگٹن ایک بار پھر سے ایران پر پرانی پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

اتوار کو ایک دوسرے موقعے پر امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیؤ نے کہا کہ ایرانی اقتدار 'حکومت کے بجائے مافیا سے زیادہ مماثلت رکھتا ہے۔'کیلیفورنیا میں ایرانی امریکیوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر پومپیؤ نے جوہری سمجھوتہ کرنے والے ایرانی صدر روحانی اور وزیر خارجہ جواد ظریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں 'آیت اللہ کی بین الاقوامی فریبی فنکاری کا محض ظاہری شائستہ چہرہ' قرار دیا۔ پومپیؤ نے کہا کہ وہ نومبر تک ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کو وہاں سے تیل درآمد کرنے پر روک لگانے کی کوشش کریں گے جو کہ تہران پر مسلسل دباؤ ڈالنے کا حصہ ہوگا۔