مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کا فکر و عمل پاکستانی قوم کیلئے مشعل راہ ہے،مقررین

انہوں نے نہ صرف تحریک پاکستان میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کے شانہ بشانہ کردار ادا کیا بلکہ جمہوری اقدار کی سربلندی کی خاطر فوجی آمر جنرل ایوب کے خلاف صدارتی انتخاب میں حصہ لے کر قوم کو نئے حوصلے اور عزم سے سرشار کیا، فاطمہ جناحؒ کے 126 ویں یوم ولادت پر خصوصی تقریب سے خطاب

منگل 31 جولائی 2018 22:42

مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کا فکر و عمل پاکستانی قوم کیلئے مشعل راہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 جولائی2018ء) مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کا فکر و عمل پاکستانی قوم کیلئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے نہ صرف تحریک پاکستان میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کے شانہ بشانہ کردار ادا کیا بلکہ جمہوری اقدار کی سربلندی کی خاطر فوجی آمر جنرل محمد ایوب خان کے خلاف صدارتی انتخاب میں حصہ لے کر قوم کو نئے حوصلے اور عزم سے سرشار کیا۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے تحریک پاکستان کی رہنما اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ہمشیرہ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے 126 ویں یوم ولادت پر ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان لاہور میں منعقدہ خصوصی تقریب میں کیا جس کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ تقریب کا آغاز حسبِ معمول تلاوت قرآن مجید، نعت رسولِ مقبولؐ اور قومی ترانے سے ہوا۔

(جاری ہے)

تلاوت کی سعادت پاکیزہ کرن نے حاصل کی جبکہ بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیہٴ نعت قیصرہ ریاض نے پیش کیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر مملکت اور نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محمد رفیق تارڑ نے اس موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ مادرِملتؒ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا نقشِ ثانی تھیں۔

تحریکِ پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے حوالے سے مادرِملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ مادرِملتؒ نے اپنے عظیم بھائی کی تیمارداری کی خاطر اپنی ڈینٹل پریکٹس ترک کردی اور ان کے گھریلو امور کی اس طرح دیکھ بھال کی کہ انہیں تفکرات سے بالکل آزادکردیا اور وہ پوری دلجمعی اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد آزادی میں منہمک ہوگئے۔

مادرِملتؒ کے اس ایثار کی بدولت ہی قائداعظمؒ نے انگریزوں‘ ہندوئوں‘ سکھوں اور نیشنلسٹ مسلمانوں کے خلاف چومکھی لڑائی میں کامیابی حاصل کی۔ قائداعظمؒ کو اس حقیقت کا ادراک تھا کہ ہندوستان کی مسلمان خواتین کو متحرک کیے بغیر قیامِ پاکستان کی منزل حاصل نہیں کی جاسکتی۔ مادرِملتؒ اس مرحلے پر بھی صف اوّل میں دکھائی دیتی ہیں انہوں نے خواتین کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سبز ہلالی پرچم تلے جمع کرنے کا بیڑا اُٹھایا اور بہت تھوڑے وقت میں انہیں منظم اور متحرک کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

ان کی مساعئ جمیلہ کی بدولت پردہ دار خواتین نے بھی تحریکِ پاکستان میں نہایت سرگرم کردار ادا کیا۔ مادرِملتؒ کی سیاسی تربیت اپنے عظیم المرتبت بھائی کے ہاتھوں انجام پائی تھی۔ وہ قائداعظمؒ ہی کی طرح جمہوری اقدار اور عوام کے حقِ حاکمیت کی علمبردار تھیں۔ مادرِملتؒ کے نقشِ قدم پر چل کر ہم اس مملکت خداداد کو صحیح معنوں میں جدید اسلامی، جمہوری اور فلاحی مملکت کے قالب میں ڈھال سکتے ہیں۔

نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ مادرِ ملتؒ فوجی آمریت کے خلاف کھڑی ہوئیں کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ پاکستان ایک جمہوری عمل کے ذریعے معرضِ وجود میں آیا تھا اور اس کی ترقی و استحکام کا دارومدار بھی جمہوری اقدار سے مضبوطی کے ساتھ وابستہ رہنے میں ہے۔ انہوں نے تقریب میں موجود نوجوانوں کو تاکید کی کہ وہ تحریک پاکستان کا مطالعہ کریں تا کہ انہیں ان وعدوں کے بارے میں آگہی حاصل ہو سکے جو اس مملکت کے نظام ہائے سیاست و معیشت کے حوالے سے کئے گئے تھے۔

سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ پاکستان ایک نعمت خداوندی ہے اور یہ نبی کریمؐ کا روحانی فیضان ہے۔ لہٰذا ہمیں اسے ایک مثالی اسلامی مملکت بنانے کی خاطر کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک انگریزی مقولے کے مطابق ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک خاتون ہوا کرتی ہے۔

میرے نزدیک قائداعظم محمد علی جناحؒ کی عظیم الشان کامیابیوں کے پس پردہ مادرِ ملتؒ کا خلوص بھرا ساتھ کارفرما تھا۔ ممتاز ماہر قانون چیف جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان نے اپنے خطاب میں مادرِ ملتؒ کی جدوجہدکو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ عزم و استقلال کی پیکر تھیں۔ وہ انتہائی مشکل حالات میں بھی صبر اور حوصلے کے ساتھ اپنے بھائی کے شانہ بشانہ رہیں۔

یہ ایک المیہ ہے کہ بحیثیت قوم ہم قائداعظمؒ کی ہمشیرہ کو وہ مقام دینے میں ناکام رہے جو ان کا حق تھا۔ جسٹس (ر) بیگم ناصرہ جاوید اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے تحریک ِ پاکستان کے دوران خواتین کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پرچم تلے منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ ہندوستان کی مسلمان خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ قومی زندگی میں فعال کردار ادا کرتے دیکھنا چاہتے تھے۔

اس لئے انہوں نے بطور مثال اپنی ہمشیرہ کو جدوجہد آزادی کے ہر مرحلے پر اپنے ساتھ رکھا۔ 1964 ء کے صدارتی انتخاب میں دھاندلی کے ذریعے ان کی فتح کو شکست میں تبدیل کر دیا گیا اور اسی وقت سے ایوب خان کا زوال شروع ہو گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظمؒ نے قوم کو اقربا پروری، سفارش اور بدعنوانی کی لعنتوں کے متعلق خبردار کیا تھا مگر بدقسمتی سے ہم انہی میں مبتلا ہو گئے۔

اب لوگ اسی لئے تبدیلی چاہتے ہیں کہ وہ ان لعنتوں سے نجات حاصل کر سکیں۔ ممتاز سیاسی و سماجی رہنما بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ تحریکِ پاکستان میں سرگرم کردار ادا کرنے کے ساتھ مادرِ ملتؒ نے قائداعظمؒ کی وفات کے بعد قوم کی فکری رہنمائی کا فریضہ بھی بڑی تندہی سے ادا کیا۔ انہوں نے قوم پر واضح کیا کہ قائداعظمؒ کس قسم کا پاکستان چاہتے تھے۔

وہ خواتین کو تعلیم یافتہ بنا کر انہیں ترقی کے مساوی مواقع فراہم کرنا چاہتی تھیں۔ سابق سینیٹر چوہدری نعیم حسین چٹھہ نے کہا کہ مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ سراپا جمہوریت تھیں اور انہوں نے جمہوری اقدار کے فروگ کیلئے بیشمار قربانیاں دیں۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ انہیں دھونس اور دھاندلی کے ذریعے صدارتی انتخاب میں ہروا دیا گیا۔ آج ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یہاں جمع ہوئے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔

بیگم صفیہ اسحاق نے کہا کہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ ہمارے لئے رول ماڈل کی طرح ہیں ۔ہمیں ان کے کردار اور افکار سے بہت کچھ سیکھنا چاہئے۔ پاکستان میں اسلامی روایات و اقدار کی مکمل پیروی ہونی چاہئے۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ وہ عظیم خاتون تھیں جنہوں نے جمہوری اصولوں کی نہ صرف خود پاسداری کی بلکہ دوسروں کو بھی یہ روش اپنانے کی تلقین کی۔

مسلم لیگی رہنما رانا محمد ارشد نے کہا کہ تحریک پاکستان کے دوران قریہ قریہ یہ نعرہ گونجتا تھا کہ’’ بن کے رہے گا پاکستان، بٹ کے رہے گا ہندوستان‘‘۔ ہمیں اس وقت وہ پاکستان چاہئے جس کا تصور علامہ محمد اقبالؒ نے پیش کیا تھا اور جس کے لئے قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنی ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے اپنی قوم کو بیدار کیا اور بے شمار قربانیوں کے بعد منزل کا حصول ممکن ہوا۔

مادر ملتؒ سنٹر کی کنوینر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناحؒ عظیم بھائی کی عظیم بہن تھیں۔ وہ قائداعظمؒ کے شانہ بشانہ اور قدم سے قدم ملا کر چلیں۔ قائداعظمؒبھی اپنی چھوٹی بہن سے بیحد محبت کرتے تھے۔ وہ اپنے بھائی کا نقش ثانی تھیں۔ ان کی ذات میں بانی پاکستان کی عظیم صفات کا عکس ملتا تھا۔ وہ برد بار، پرخلوص ، پر اعتماد، خود دار اور اصول پسند خاتون تھیں۔

انہوں نے اپنی ذات کو بھلا کر ملک و قوم کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔ کالم نگار ڈاکٹر عارفہ صبح خان نے کہا کہ مادرِ ملتؒ کو تحریکِ پاکستان میں سرگرم کردار ادا کر تے دیکھ کر ہی ہندوستان کی مسلمان خواتین جوق در جوق آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوئیں۔ ان کی عظمت و کردار کی بدولت ہی پاکستانی قوم نے انہیں اپنی ماں کا درجہ دیا۔ وہ ایثار و قربانی کا مجسّمہ اور پاکستانی قوم کے لئے ایک رول ماڈل ہیں۔

شاہد رشید نے کہا کہ مادرِ ملتؒ کی یاد منانے کا مقصد ان کے فکر و عمل کو اجاگر کرنا ہے۔ مجید نظامی کی تجویز پر حکومت پاکستان نے 2003 ء کو’ ’سال مادرِ ملتؒ ‘‘ کے طور پر قومی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے عوام الناس بالخصوص نئی نسل کو افکار مادر ملتؒ سے روشناس کرانے کے لئے مربوط کوششیں کی جا رہی ہیں جن کے طفیل طالبات میں مادرملتؒ کے نقش قدم پر چلنے کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تقریب کے دوران کارکنان تحریکِ پاکستان اور دیگر معززین نے مادرملتؒ کی سالگرہ کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا۔ علاوہ ازیں مادرملتؒ کی حیات و خدمات پر مبنی ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ جسے حاضرین نے بے حد سراہا۔