سعودی عرب میں ایجار سسٹم کا اجراء کر دیا گیا

نئے نظام میں کرایہ داروں اورمالکان دونوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 1 اگست 2018 15:57

سعودی عرب میں ایجار سسٹم کا اجراء کر دیا گیا
جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1 اگست 2018) وزارت محنت و سماجی بہبود اور وزارت تعمیرات کی جانب سے نیا پلان سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق اقامے کا اجراء اور توسیع ہاؤس رینٹ کے کانٹریکٹس سے مشروط کر دی گئی ہے۔ رہائشی کرایوں کے سمجھوتے کے نئے وضع کردہ نظام جسے ایجار کا نام دیا گیا ہے‘ اس کے باعث رہائشی شعبے میں شفافیت آئے گی اس کے علاوہ کرایہ دار اور مالک مکان کے درمیان تنازعات میں کمی واقع ہو گی۔

ایجار کے باعث رینٹل پراسس کے تمام مرحلوں پر کرایہ داروں کے حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے گا۔ وزارت تعمیرات نے نئے نظام پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے جدہ کے علاوہ مملکت کے دُوسرے شہروں میں بھی ریئل اسٹیٹ بروکرز کے آفس کی چیکنگ اور نگرانی بڑھا دی ہے۔ جدہ میں اس وقت ریئل اسٹیٹ کے کاروبار سے منسلک افراد کی زیادہ تر گنتی سوڈانی تارکینِ وطن پر مشتمل ہے جنہوں نے فی الحال اپنے دفتر بند کر رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ کئیوں نے بھاری جرمانوں سے بچنے کے لیے ایجار سسٹم کا سوفٹ ویئر انسٹال کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایجار سسٹم کے تحت وزارتِ تعمیرات نے رہائشی کرایہ کے سمجھوتے کی فیس ڈھائی سو ریال مقرر کی ہے۔ تاہم کئی ریئل اسٹیٹ والے ڈھائی سو ریال سے زیادہ رقم وصول کر رہے ہیں۔ ایجار سسٹم کی رُو سے ماہانہ کرایہ اور یوٹیلٹی بلز نہ ادا کرنے والے کرایہ داروں کو عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ پراپرٹی کو نقصان پہنچانے اور رہائشی یونٹ کو رہائش کی بجائے کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرنے پر بھی عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔

ایجار سسٹم کے تحت جائیدادوں کے مالکان کو زکوٰۃ کی ادائیگی کرنا لازمی ہو گا۔ جبکہ اس چیز کی بھی نگرانی ہو گی کہ آیا مالکان کی جانب سے رہائشی یونٹس میں دی گئی سہولیات ناکافی تو نہیں۔ کئی غیر قانونی رہائش گاہیں ایسی بھی تھیں جن میں غیر مُلکی ورکرز آتش زدگی کے باعث اپنی جانوں سے محروم ہو گئے۔ نئے نظام کے تحت مالکان اپنے بڑے سائز کے فلیٹس کو غیر قانونی طور پر چھوٹے رہائشی یونٹس میں نہیں بدل سکتے‘ اس پابندی کے باعث چھوٹے چھوٹے رہائش گاہوں میں گنجائش سے زیادہ مقیم ورکرز بھی متاثر ہوں گے۔ جن کی تعداد لاکھوں میں بتائی جا رہی ہے۔ ایجار کے باعث مملکت میں موجود پچیس لاکھ سے زائد رہائش گاہوں کا ریکارڈ مربوط بنانے میں کامیابی حاصل ہو گی۔