نوجوانوں کی بہتر تربیت سے ہی پاکستان ترقی کرسکتا ہے ، ہمارے معاشرے میں موجود انتہا پسندی کو ختم کیا جاسکتا ہے، مقررین

اتوار 12 اگست 2018 20:30

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2018ء) نوجوانوں کی بہتر تربیت سے ہی پاکستان ترقی کرسکتا ہے اور ہمارے معاشرے میں موجود انتہا پسندی کو ختم کیا جاسکتا ہے، یوتھ پالیسی پر عملدرآمد کیا جائے تاکہ نوجوانوں کو بہتر مستقبل فراہم کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار جیکب آباد کی سماجی تنظیم کمیونٹی ڈولپمنٹ فاؤنڈیشن (سی ڈی ایف) کی جانب سے پریوینشن پلس پروگرام کے تحت ریٹگرس کے تعاون سے مقامی ہوٹل میں ’’نوجوانوں کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے کیا، اس موقع پر سی ڈی ایف کے سی ای او جان اوڈھانو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے لیے صحت مند سرگرمیاں انتہائی ضروری ہے نوجوانوں کو روزگار، تعلیم ، تفریحی مقامات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کو یوتھ پالیسی پر عملدرآمد کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنے نوجوانوں کو معاشرے کا بہتر فرد بنا سکے اور نوجوانوں کو انتہا پسندی سے دورکیا جاسکے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 65فیصد نوجوان ہیں مگر افسوس کے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں اٹھائے جاتے جس سے ہمارے نوجوان غلط سمت کی طرف جارہے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ نوجوان خود بھی اپنا کردار ادا کرنے کے لیے میدان میں آئیں، سماجی رہنما گل بلیدی نے کہا کہ نوجوانوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے نوجوانوں کو متحرک کرنے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر میں 12آگست کو نوجوانوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ نوجوانوں میں شعور اجاگر کیا جاسکے کہ وہ معاشرے میں اپنا بہتر کردار کس طرح ادا کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ خراب طرز حکمرانی کی وجہ سے ملک میں تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں نوجوانوں کو تحفظ کا ماحول فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں 1.8بلین نوجوان رہتے ہیں جن میں سے 24ملین نوجوان پرتشدد ماحول میںپرورش پاتے ہیں ، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں ندیم بہرانی، قربان اوڈھانو، عبدالحفیظ اوڈھانو،افشاں، مدیحہ سومرو، وحیدہ منگی، زکیہ ابڑو، جی ایم سومرو، فرحان علی، انور علی، سید بشارت شاہ و دیگر نے کہا کہ نوجوانوں کی سیاسی تربیت ناہونے پر ان کے نظریات کمزور پڑ جاتے ہیں جس وجہ سے نوجوان سماجی برائیوں میں پھنس جاتے ہیں ، تعلیمی اداروں میں غیر نصابی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہے جس وجہ سے نوجوانوں کی تربیت اور ذہنی نشونما نہیں ہو پارہی ، انہوں نے مزید کہا کہ 2017میں اندورن سندھ کے 8اضلاع میں ایک تحقیق کی گئی جس کے جائزے میں بتایا گیا کہ ان اضلاع میں تشدد کے بڑھنے کے اسباب معیاری تعلیم کا نہ ہونا ، بڑھتی ہوئی بیروزگاری، مہنگائی، تفریحی کے مقامات کا کم ہونا اور بہترگھریلو ماحول کی عدم فراہمی ہے، اس موقع پر سیمینار میں موجود نوجوانوں نے قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا کہ یوتھ پالیسی 2018پر عملدر آمد کیا جائے، نوجوانوں کو روزگارکے مواقع فراہم کئے جائیں، تفریحی مقامات بنائے جائیں ، لائبریریا ں فراہم کی جائیں، اسکولوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔