پاکستان،بنگلہ دیش،افغان ہندوئوں کو شہریت دی جائیگی،بی جے پی رہنماء کااعلان

ہم بنگلہ دیش کے دراندازوں کو آسام یا اپنے ملک میں کسی بھی جگہ رہنے نہیں دیں گے،امیت شاہ/اپوزیشن کی بیان پرتنقید

منگل 14 اگست 2018 12:43

پاکستان،بنگلہ دیش،افغان ہندوئوں کو شہریت دی جائیگی،بی جے پی رہنماء ..
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2018ء) بھارت میں حکمران ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ایک رہنما ء نے کہاہے کہ پڑوسی ملکوں سے آنے والے ہندوؤں کو بھارت میں شہریت دی جائے گی لیکن ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم مبینہ دراندازوں کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق دراندازی کے متعلق بی جے پی کے ملکی صدر امیت شاہ کے اس بیان کو آئندہ عام انتخابات میں پارٹی کے سب سے اہم انتخابی موضوع کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

دوسری طرف ان کے بیان کی مخالفت بھی شروع ہوگئی ہے۔امیت شاہ نے اترپردیش کے میرٹھ شہر میں پارٹی کی مجلس عاملہ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہندو، سکھ، پارسی، جین، بودھ اور کسی دیگر فرقہ کے ایسے افراد جو ہمارے پڑوسی ملکوں یعنی بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان میں رہ رہے ہیں اور وہاں کسی طرح کی زیادتی کا شکار ہیں تو انہیں بھارت کی شہریت دی جائے گی ،بی جے پی کے ملکی صدر نے شہریت دینے کے طریقہ کار کی تشریح کرتے ہوئے کہاکہ ان ملکوں سے آنے والے ہندوؤں کو پہلے پناہ گزین کی حیثیت دی جائے گی اور اس کے بعد بھارت کی شہریت دے دی جائے گی اور دراندازوں کو ملک سے نکال باہر کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

امیت شاہ نے کہاکہ ملک کے ہر شہری کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کون بھارت کا شہری ہے اورکون درانداز ہے۔ وفاقی حکومت نے آسام میں ایسے چار ملین سے زیادہ لوگوں کی نشاندہی کی ہے اور انہیں ملک سے نکال دیا جائیگا۔ ہم بنگلہ دیش کے دراندازوں کو آسام یا اپنے ملک میں کسی بھی جگہ رہنے نہیں دیں گے لیکن ہندو شرنارتھیوں (پناہ گزینوں) کا بھرپور احترام کیا جائے گا۔

بی جے پی صدر امیت شاہ کے اس بیان پر اپوزیشن کانگریس پارٹی نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پارٹی کے سینیئر لیڈر اور سابق وفاقی وزیر ششی تھرور نے ایک بیان میں کہاکہ کچھ لوگ چار ملین افراد کو بھارت سے باہر بھیجنے کی بات کر رہے ہیں لیکن انہیں نہیں معلوم کے بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ دوسری بات یہ کہ بنگلہ دیش نے واضح کردیا ہے کہ وہ ایسے کسی بھی شخص کی ذمہ داری نہیں لے سکتا جو اس کی سر زمین پر نہیں رہتا ہے۔