صہیونی ریاست نے فلسطینی قوم کے وجود کو مٹانے کی جنگ مسلط کررکھی ہے، عدنان الحسینی

صہیونی ریاست کو فلسطینی اراضی اور وسائل پرقبضے کی جنگ میں امریکہ بھرپور مدد اور معاونت حاصل ہے ، گورنر بیت المقدس کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 15 اگست 2018 18:09

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2018ء) مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی گورنر عدنان الحسینی نے کہا ہے کہ بالعموم پورے فلسطین اور بالخصوص غرب اردن کے ’سیکٹرC‘ میں صہیونی ریاست نے فلسطینی قوم کے وجود کو مٹانے کی جنگ مسلط کر رکھی ہے۔غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدنان الحسینی نے کہا کہ مغربی کنارے کا ’سیکٹرسی ‘ علاقے کے کل رقبے کا 62 فیصد ہے۔

اسرائیل اس سیکٹر میں فلسطینیوں کو تعمیرات، زراعت، کاشت کاری، سرمایہ کاری، صنعت حتیٰ کی آزادانہ نقل وحرکت کی اجازت بھی نہیں دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’سیکٹر C‘ کے فلسطینیوں کو اپنی بقاء کی جنگ درپیش ہے۔ سیکٹر کے تمام قدرتی وسائل، آبی وسائل اور دیگر تمام وسائل پر اسرائیل نے قبضہ جما رکھا ہے۔

(جاری ہے)

فلسطینی شہری مکمل طور پرصہیونی غاصبوں کے رحم وکرم پر ہیں۔

فلسطینی نہ تو کاشت کاری کرسکتے ہیں اور نہ ہی گھر تعمیر کرسکتے ہیں۔دوسری جانب یہودی آباد کاروں کو فلسطینیوں کے تمام سائل پر قبضے کے حقوق حاصل ہیں اور وہ فلسطینیوں کے وسائل پرغاصبانہ قبضہ کررہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں الحسینی نے کہا کہ سیکٹر ’C‘ میں صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کو اپنی بقاء کیلئے کئی منصوبوں پر کام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست سیکٹر C پر اس لئے غاصبانہ تسلط مضبوط کررہا ہے کیونکہ اس کے بغیرصہیونی ریاست کے وجود کو خطرات لاحق ہیں اور یہ سیکٹر علاقے میں صہیونی ریاست کے وجود کیلئے بنیادی اڈہ ثابت ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک طے شدہ منصوبے کے تحت فلسطینی ریاست کے قیام کی مساعی کوتباہ کررہا ہے۔ سیکٹر سی اور غرب اردن کے دوسرے علاقوں میں مسلسل یہودی آباد کاری، جاری رکھے ہوئے ہے۔

صہیونی ریاست کو فلسطینی اراضی اور وسائل پرقبضے کی جنگ میں امریکا کی طرف سے بھی بھرپور مدد اور معاونت حاصل ہے اور صہیونی ریاست اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کھلے عام پامال کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں الحسینی نے کہاکہ فلسطین نیشنل کونسل کے اجلاس میں سیکٹر C میں مختلف منصوبوں ، سیاسی اور اقتصادی پروجیکٹ کیلئے مشکل فیصلہ کرنا ہے۔

الحسینی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اور اسرائیل مل کر فلسطینی ریاست کے قیام، حق واپسی، فلسطینیوں کے حقوق، القدس اوربیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کی مساعی کو سبوتاڑ کررہے ہیں۔الحسینی نے کہا کہ بیت المقدس کے بغیر فلسطینی ریاست کا کوئی وجود نہیں۔ اگر القدس کو فلسطین کا دارالحکومت نہیں بنایا جاتا تو فلسطینی مملکت کا کوئی وجود نہیں۔

غزہ کے بغیر فلسطینی ریاست اور فلسطین کے بغیر غزہ کا کوئی تصور نہیں۔ یہ وہ مسلمات اور بنیادی اصول ہیں جن کے بغیر فلسطینی مملکت کا قیام ممکن نہیں ہوسکتا۔القدس کے گورنر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فلسطینی قوم 1948ء کے بعد سے اب تک کئی نسلوں سے اپنے قومی پروگرام کے لیے جنگ لڑ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین نیشنل کونسل آنے والے دنوں میں غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ پابندیوں کواٹھانے اور فلسطینی دھڑوں میں مصالحت پر بات چیت کرے گی۔