پاکستان کی فی ایکٹر فصلی پیداوار ہمسایہ ممالک سے کم ہے، ڈاکٹر اجمل خان

جمعرات 16 اگست 2018 21:25

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2018ء) پاکستان کی فی ایکٹر فصلی پیداوار ہمسایہ ممالک سے کم ہے ، جدید ٹیکنالوجی کے مناسب استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پیدواری خلیج مزید بڑھتی جارہی ہے۔جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہارانہوں نے جا معہ کراچی کے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کے زیر اہتمام انسٹی ٹیوٹ ہذا میں منعقد ہ فرسٹ سمر اسکول ورکشاپ بعنوان گرین اسپن اِن بائیوٹیکنالوجی کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہمیشہ ایک زرعی ملک کے طور پر پیش کیا جاتاہے جس کی اکثریتی آبادی دیہاتوں میں مقیم ہے اور زرعی آمدنی سے ان کا گزربسر ہوتاہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے اور بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے فصلوں کی پیدوار میں اضافے کو ممکن بنایا جائے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اجمل خان نے مزید کہا کہ ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈجینیٹک انجینئرنگ کی جانب سے ملک کے سائنسدانوں کی باقاعدگی سے تربیت کا اہتمام کیا جاتاہے جو لائق تحسین ہے۔

مجھے امید ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں بانیان پاکستان کے ویژن کو آگے بڑھائیں گی ۔رئیس کلیہ علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر تسنیم آدم علی نے کہا کہ جامعہ کراچی ملک کی سب سے بڑی جامعہ ہے اور اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک کے ہر حصے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی ضروریات کو پوراکرے اور اس ضمن میں ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ لائق تحسین کردار اداکررہاہے۔

ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہرنے کہا کہ مذکورہ ورکشاپ کے ایک تہائی حاضرین ملک کے دیگر شہروں سے شریک ہوئے جن میں بہاولپور،ٹنڈوجام اور جام شوروشامل ہیں۔دیگر شرکا کراچی کی دیگر جامعات اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹس سے شریک ہوئے۔انہوں نے مذکورہ ورکشاپ دسمبر میں دوبارہ کرانے کا بھی اعلان کیا۔تقریب کے اختتام پر شرکا میں سرٹیفیکٹ بھی تقسیم کئے گئے۔