ننگرہار میں سال کی پہلی شش ماہی کے دوران 700 سے زائد شہری ہلاک

زیادہ ہلاکتیں خودکش بم حملوں کے نتیجے میں،سڑک کنارے نصب بم دھماکوں سے ہلاکتوں کی تعداد دوسرے نمبر پر ہے،نگراں ادارہ

ہفتہ 1 ستمبر 2018 14:55

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 ستمبر2018ء) 2018کے آغاز ہی سے افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں 70 سے زائد دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں 260 ہلاک جب کہ 500 سے زائد زخمی ہوئے۔ امریکی ٹی وی کے مطابق یہ بات نگرانی پر مامور ایک افغان تنظیم نے بتائی جو ملک بھر میں تشدد کی کارروائیوں اور شہری آبادی کی ہلاکت پر نگاہ رکھتی ہے۔اِن میں سے زیادہ تر ہلاکتیں خودکش بم حملوں کے نتیجے میں واقع ہوئیں۔

رپورٹ میں سولین پراٹیکشن اینڈ ایڈووکیسی گروپ (سی پی اے جی) نے کہاکہ صوبے میں جو افغانستان میں داعش کی اس شاخ کے پیدائش کی جگہ ہے۔ اندازوں کے مطابق یہاں 700 سے زائد شہری ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔سی پی اے جی کے سربراہ عزیز احمد تسال نے بتایاکہ سب سے زیادہ ہلاکتیں خودکش حملوں کے نتیجے میں واقع ہوئیں، جب کہ سڑک کنارے نصب بم دھماکوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد دوسرے نمبر پر ہے۔

(جاری ہے)

بقول اٴْن کے ہلاکتوں کی اصل تعداد جمع کیے گئے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے، چونکہ (صوبے کی) دور دراز علاقوں میں پہنچنا مشکل ہے۔تنظیم نے سال 2018ء کے جنوری سے جولائی کے چھ ماہ کے دوران، دہشت گرد حملوں کے اعداد و شمار اکٹھے کیے ہیں۔سی پی اے جی کے مطابق، صوبے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں اِسی عرصے کے دوران افغان سکیورٹی افواج کے ہاتھوں 52 شہری ہلاک جب کہ 33 زخمی ہوئے۔

اِن میں سے چند کارروائیاں افغان اور امریکی قیادت والی افواج کی مشترکہ کارروائیاں تھیں۔افغان اہلکاروں نے کہا کہ صوبے میں اٴْن کی کارروائیاں محتاط طریقے سے تیار کی گئیں اور اٴْن پر عمل درآمد ہوا تاکہ شہری آبادی کو ہلاکت سے بچایا جا سکے۔اس ماہ کے اوائل میں، صوبے میں ایک خودکش حملہ آور کی دھماکہ کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا گیا، جب ایک افغان فوجی نے داعش کے دہشت گرد کو پکڑ لیا۔

اس کوشش میں، فوجی محمد عمر اور تین دیگر افراد کی جانیں گئیں۔صوبے میں داعش ہی سرگرم گروپ نہیں۔ حالیہ مہینوں کے دوران، طالبان سرکشوں نے بھی حملے کیے ہیں۔ افغان سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے علاوہ، صوبے کے زیادہ علاقے پر قابض ہونے کے لیے دونوں گروپ آپس میں گھمسان کی لڑائی کرتے رہے ہیں۔