ریونیو میں اضافہ ،درآمدات کو محدود کرنے کیلئے کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضاٖفہ صرف اشیا تعیش تک محدود کیا جائے ‘ایف پی سی سی آئی

مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے درآمدی خام مال اور سرمایہ جاتی سازو سامان پر ڈیوٹی اور ٹیکس میں اضافہ نہ کیا جائے ،اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدام کیے جائیں،گیس کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتی شعبے کی مشکلات میں اضافہ اور برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے‘عرفان یوسف

بدھ 19 ستمبر 2018 20:07

ریونیو میں اضافہ ،درآمدات کو محدود کرنے کیلئے کسٹم اور ریگولیٹری ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2018ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی ) کے ریجنل چیئرمین و نائب صدر چوہدری عرفان یوسف نے موجودہ حکومت کی جانب سے مالی سال کے باقی عرصے کے لیے پیش کردہ بجٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریونیو میں اضافہ اور درآمدات کو محدود کرنے کے لیے کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضاٖفہ صرف اشیا تعیش تک محدود کیا جائے اور مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے درآمدی خام مال اور سرمایہ جاتی سازو سامان پر ڈیوٹی اور ٹیکس میں اضافہ نہ کیا جائے اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدام کیے جائیں۔

گیس کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتی شعبے کی مشکلات میں اضافہ اور برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے۔

(جاری ہے)

گیس کی قیمتوں میں اضافے سے برآمدی شعبے کی پیداواری لاگت بڑھ جائے گی اور پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈی میں مزید دشوار یاں درپیش ہونگی۔ گیس کاروباری شعبے کا اہم خام مال ہے، اس کی قیمتوں میں اضافہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی گروتھ روک دے گا۔

انہوں نے مزید کہاکہ وفاقی بجٹ بظاہر متعدل ہے جس کے ذریعے سرمائے کی قلت دور کرتے ہوئے معاشی بحالی کے لیے اضافی ریونیو کے حصول کو ممکن بنانے میں مدد ملے گی تاہم بجٹ میں 5ہزار درآمدی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی بڑھا دی گئی جبکہ 900آئٹمز پر ریگولیٹری میں اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ مقامی صنعتوں کے لیے درکار درآمدی خام مال اور بنیادی سازو سامان کو اس اضافے سے استثنیٰ دیا جائے تاکہ صنعتی لاگت کو کم رکھتے ہوئے بین الاقوامی منڈی میں مسابقت کو آسان اور مقامی مارکیٹ کی طلب پوری کی جا سکے۔

عرفان یوسف نے بجٹ اہداف کے حصول لے لیے اسمگلنگ کی روک تھام بالخصوص ایسی اشیاء جن پر ڈیوٹی اور ٹیکسز بڑھائے گئے ہیں غیر قانونی ذرائع سے ملک میں آمد کے راستے بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں اسمگل شدہ اشیاء کی بھر مار کی وجہ سے مقامی صنعتوں کی بقا خطرات سے دو چار ہے۔وفاقی بجٹ میں ترقیاتی اخراجات میں 250ارب روپے کی کٹوتی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ترقیاتی بجٹ725ارب سے کم کر کے 475ارب روپے کر دیا گیا جس سے انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ستیابی متاثر ہو گئی جو صنعتی سر گرمیوں کے فروغ کے لیے لازم و ملزوم ہے۔

انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات پر ڈیولپمنٹ لیوی کی مد میں 115ارب روپے کا اضافہ عوام پر منتقل نہ کرنے کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔