گاجر کے کاشتکار جدید پیداواری عوامل اپنا کر آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں، ماہرین زراعت

جمعرات 20 ستمبر 2018 17:31

فیصل آباد۔20 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2018ء) زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ گاجر کے کاشتکار جدید پیداواری عوامل اپنا کر نہ صرف عوام کو سستی گاجر فراہم کر سکتے ہیں بلکہ اپنی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ بھی کر سکتے ہیں اور گاجر کا آبائی وطن افغانستان ہے جو اب یہ پوری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے اس کا سلاد، اچار اور حلوہ مقبول عام ہے نیز یہ پیٹ کے کیڑوں کیلئے بھی زہر قاتل وپیشاب آور ہونے کی وجہ سے یورک ایسڈ کی زیادتی اور استسقاء کا بھی علاج ہے۔

ا انہوںنے بتایاکہ طبی ماہرین کی ایک تحقیقاتی ٹیم کے مطابق گاجر کینسر کی گلٹیاں بننے کا عمل روک دیتی ہیں یہ سرد آب و ہوا کی فصل ہے اوربیج کے اگائو کیلئے 7 تا 24 ڈگری سینٹی گریڈ مثالی درجہ حرارت ہے اسی طرح 20 تا 25 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ سے زیادہ پیداوار اور اچھی گاجر لینے کیلئے انتہائی مناسب ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ گاجر ہر قسم کی زمین میں کامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے لیکن اچھی پیداوار کیلئے گہری میرا زمین اور اگیتی پیداوار کیلئے ریتلی میرا درکار ہوتی ہے۔

انہوںنے بتایاکہ چکنی زمین میں کئی جڑوں والی چھوٹی چھوٹی گاجربننے کا امکان ہوتا ہے جبکہ بہت زیادہ نامیاتی مادہ والی زمین میں بھی گاجر کی کوالٹی اور رنگت خراب ہوجاتی ہے لہٰذا خوبصورت لمبی اور ہموار گاجر پیدا کرنے کیلئے ہلکی میرا زمین ہی بہتر رہتی ہے۔ گاجر کی ترقی دادہ قسم ٹی 29- ہے جو کہ اعلیٰ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے اور بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتی ہے۔

پنجاب میں گاجرکی پچھیتی کاشت اکتوبر کے آخرتک جاری رہتی ہے اور ستمبر کا دوسرا ہفتہ پنجاب میں اس کی کاشت کیلئے نہایت موزوں ہے جبکہ درآمد شدہ اقسام نومبر تا دسمبر کاشت ہوتی ہیں نیز بوائی سے پہلے اگر بیج 12گھنٹے پانی میں بھگو لیا جائے تو شرح اگائو میں اضافہ ممکن ہے۔ اچھی قسم کا صحت مند اور زیادہ روئیدگی والا بیج جو جڑی بوٹیوں سے پاک و صاف ہو استعمال کرنا چاہیے۔

تجربات کی روشنی میں 6 تا 8 کلو گرام بیج ایک ایکڑ کے لئے کافی ہوتا ہے ۔اگیتی فصل کی صورت میں شرح بیج 15کلو گرام فی ایکڑ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ گاجر لمبی جڑ والی فصل ہے۔ اگر زمین اچھی طرح تیار نہ ہو اور اس میں مٹی کے ڈلے اور گوبر کی کچی کھاد موجود ہو تو گاجر کی شکل اور رنگ پوری طرح نشوونما نہیں پاتی لہٰذا زمین خوب گہرائی تک نرم اور بھربھری ہوناضروری ہے۔