آنگ سانگ سوچی کو کینیڈا کی جانب سے دی گئی اعزازی شہریت منسوخ ،اعزاز سے برطرف ہونیوالی دنیا کی پہلی شخصیت بن گئیں

بدھ 3 اکتوبر 2018 19:35

میانمار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2018ء) میانمار کی رہنما آنگ سانگ سوچی کو کینیڈا کی جانب سے دی گئی اعزازی شہریت منسوخ کردی گئی جس کے بعد وہ اس اعزاز سے برطرف ہونیوالی دنیا کی پہلی شخصیت بن گئیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈین پارلیمنٹ نے روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے پیش نظر میانمار کی حکمران آنگ سان سوچی کی اعزازی شہریت واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعد ازاں کینیڈین سینیٹ کی جانب سے سوچی کی شہریت واپس لئے جانے کی ووٹنگ کے بعد شہریت واپس لینے کا حتمی فیصلہ کیا گیا تھا اور ان سے کینیڈاکی جانب سے دی جانیوالی اعزازی شہریت کو منسوخ کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ کینیڈا نے سال 2007 میں آنگ سان سوچی کو اعزازی شہریت سے نوازا تھااور دنیا کی محض 6 شخصیات کو یہ اعزازی شہریت حاصل ہے جن میں دلائی لامہ، نیلسن منڈیلا اور پاکستان کی طالبہ ملالہ یوسف زئی بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ ماہ کینیڈا کے اراکین پارلیمنٹ نے ایک قرارداد پاس کی تھی جس میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا۔روہنگیا کی نسل کشی کے واقعات پر بین الاقوامی برادری نے بھی آنگ سان سوچی پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ میانمار فوج کی ان ظالمانہ کارروائیوں کی مذمت کریں لیکن انہوں نے انکار کردیا تھا۔گزشتہ برس ستمبر میں روہنگیا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈائون کے بعد دنیا بھر سے ہزاروں افراد نے نوبل کمیٹی نے جمہوریت پسند رہنماء آنگ سان سوچی سے امن انعام واپس لینے کے مطالبے کیلئے آن لائن پٹیشن پر دستخط کئے تھے لیکن نوبل انعام واپس نہیں لیا گیا تھا۔

آنگ سان سوچی کو 1991 میں نوبل امن انعام سے نوازا گیا تھا جن کی جماعت کی حکومت اس وقت وہاں قائم ہے۔تاہم آنگ سان سوچی کے امن نوبل انعام کے حوالے سے نوبل انسٹیٹیوٹ کے سربراہ اولاو نجولسٹیڈ نے کہا تھا جب ایک بار کسی کو نوبل انعام دے دیا جائے تو اسے واپس لینا ناممکن ہے۔