سینیٹ کمیٹی میں ایف آئی اے حکام کا بے نامی اکاونٹس سے متعلق انکشاف

حکام بالا کی جانب سے احکامات آنے کے بعد بے نامی اور مشکوک اکاونٹس بنائے جاتے ہیں

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس منگل 9 اکتوبر 2018 23:50

سینیٹ کمیٹی میں ایف آئی اے حکام کا بے نامی اکاونٹس سے متعلق انکشاف
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-09 اکتوبر 2018ء) :سینیٹ کمیٹی میں ایف آئی اے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ حکام بالا کی جانب سے احکامات آنے کے بعد بے نامی اور مشکوک اکاونٹس بنائے جاتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق آجکل پاکستان میں جعلی اکاونٹس کی خبریں زینت بن رہی ہیں۔اس سلسلے میں ایف آئی اے نے کافی عرصے سے تحقیقات کرنا شروع کردی تھی تاہم اس حوالے سے اہم موڑ تب آیا جب سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی کو گرفتار کیا گیا اور اس کے ساتھ ہی متعدد بے نامی اکاونٹس کی چھان بین شروع کر دی گئی۔

اس کیس میں اہم موڑ تب آیا جب کراچی کا فالودہ فروش اچانک ارب پتی نکل آیا تاہم اس حوالے سے بات کرتے ہوئے فالودہ فروش نے لاعلمی کا اظہار کیا۔اس کے بعد لاڑکانہ اور جھنگ کے غریب طلبا کے اکاونٹس میں بھی کروڑوں روپے کا انکشاف ہوا۔

(جاری ہے)

آج محکمہ صحت کی ایک ملازمہ ثروت زہرہ کا بھی اکاونٹ منظر عام پر آیا ہے۔ آج اس معاملے کو سینیٹ کمیٹی میں بھی اٹھایا گیا۔

سینیٹ میں کمیٹی کا اجلاس سینیٹر عثمان کاکڑ کی سربراہی میں ہوا۔ڈان میڈیا گروپ کی خبر کے مطابق بے نامی اکاونٹس کے حوالے سے سینیٹر گیان چند نے سوال اٹھایا کہ کچھ لوگوں کے اکاؤنٹس میں پیسے آ رہے ہیں، بتایا جائے کہ رقم اکاونٹ میں بھیجنے والے کون ہیں۔ جس پر ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ مجموعی طور پر 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس پکڑے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اکاؤنٹس کے معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے جو جعلی اکاؤنٹس کے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔اس حوالے سے ایف آئی اے حکام نے اقرار کیا کہ رقم کی اکاؤنٹ میں منتقلی کا معاملہ جے آئی ٹی کے علم میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 25 ہزار تنخواہ وصول کرنے والے شخص کے اکاؤنٹ میں 5 کروڑ روپے آئے تھے تو بینک کے ہیڈ کو بھی ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا۔ ایف آئی اے نے بتایا کہ بینک عملے نے انکشاف کیا کہ اوپر سے ہدایات آنے پر جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اگر جعلی اکاؤنٹس میں بینک عملہ ملوث ہے تو بینک تاحال کیوں بند نہیں کیے گئے؟ کمیٹی نے ہدایت کی کہ جعلی اکاؤنٹس کے معاملے میں ملوث بینک کو بند کیا جائے۔