سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی مقتول صحافی جمال خشوگی کے بیٹے کو فون ،والد کی موت پر تعزیت

جمال خشوگی کے رشتہ داروں نے سعودی حکومت سے لاش دینے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن سعودی حکومت لاش کے بارے میں کچھ نہیں جانتی، سعودی وزیر خارجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کا بھی فون پر رابطہ ، دونوں رہنماں نے واقعے کے تمام پہلو سامنے لانے پر اتفاق

پیر 22 اکتوبر 2018 21:18

سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی مقتول صحافی جمال خشوگی کے بیٹے کو فون ..
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) سعودی فرماں روا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان نے مقتول صحافی جمال خشوگی کے بیٹے کو فون کرکے والد کی موت پر تعزیت کی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مقتول صحافی جمال خشوگی کے بیٹے سے فون پر رابطہ کیا اور تعزیت کا اظہار کیا۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کا بھی فون پر ایک دوسرے سے رابطہ ہوا۔ دونوں رہنماں نے واقعے کے تمام پہلو سامنے لانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہ سعودی قونصلیٹ میں صحافی کے قتل کی مکمل وضاحت ضروری ہے۔ادھر سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے امریکی میڈیا کو انٹرویو میں جمال خشوگی کے قتل کو بہت بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اس قتل سے بے خبر تھے، اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خشوگی کے رشتہ داروں نے سعودی حکومت سے لاش دینے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن سعودی حکومت لاش کے بارے میں کچھ نہیں جانتی۔سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خشوگی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔

وہ ضروری دستاویزات کے حصول کیلیے قونصل خانے گئے تھے۔ پہلے تو سعودی حکومت ان کے قتل سے انکار کرتی رہی تاہم بعدازاں ان کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جمال خاشقجی قونصل خانے کے حکام کے ساتھ ہاتھا پائی کے دوران مارے گئے۔اس واقعے میں ملوث ہونے پر دو سعودی مشیروں سمیت 5 اعلی عہدیداروں کو برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ 18 سعودی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ برطرف حکام میں سعودی جنرل انٹیلی جنس کے نائب صدر اور ولی عہد محمد بن سلمان کے مشیر احمد العسیری، انٹیلی جنس شعبہ سیکیورٹی کے سربراہ جنرل ارشاد بن حامد، انٹیلی جنس کے نائب سربراہ ہیومن ریسورسز جنرل عبداللہ، نائب سربراہ برائے خفیہ معلومات جنرل محمد بن صالح اور سعودی شاہی عدالت کے مشیر سعود قحطانی شامل ہیں۔