امریکہ خلاف ورزی کررہا ہے‘جوہری حملے میں پہل نہیں کریں گے، روس کا اعلان

درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں سے متعلق سمجھوتے سے امریکی دست برداری دنیا کو مزید خطرے سے دوچار کر دے گی امریکا کے مذکورہ سمجھوتے سے نکل جانے کی صورت میں روس جوہری طاقت کے توازن کو واپس لانے کے لیے اقدامات پر مجبور ہو جائے گا امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے متعلق سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے بعد نئے میزائل تیار کرنا شروع کیے تو روس جواب دینے پر مجبور ہو گا

منگل 23 اکتوبر 2018 12:50

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2018ء) روس نے کہا ہے کہ وہ جوہری حملے میں پہل نہیں کرے گا، روسی صدارتی دفتر کریملن سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں سے متعلق سمجھوتے سے امریکی دست برداری دنیا کو مزید خطرے سے دوچار کر دے گی۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا خود اس سمجھوتے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری بیسکوف نے پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا کے مذکورہ سمجھوتے سے نکل جانے کی صورت میں روس جوہری طاقت کے توازن کو واپس لانے کے لیے اقدامات پر مجبور ہو جائے گا۔ ترجمان نے باور کرایا کہ روس کسی پر بھی حملے میں پہل ہر گز نہیں کرے گا۔بیسکوف نے مزید بتایا کہ اگر امریکا نے درمیانی مار کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق سمجھوتے سے دست بردار ہونے کے بعد نئے میزائل تیار کرنا شروع کیے تو روس اسی طرح جواب دینے پر مجبور ہو گا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لائوروف کا کہنا ہے کہ ماسکو یہ توقع رکھتا ہے کہ واشنگٹن اس سمجھوتے سے نکلنے کے اپنے ارادے کے حوالے سے تفصیل پیش کرے گا۔ سرد جنگ کے زمانے میں طے پانے والا یہ تاریخی معاہدہ یورپ سے جوہری میزائلوں کے ختم کیے جانے کا تقاضا کرتا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا 1987ء میں دستخط کیے جانے والے درمیانی مار کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق سمجھوتے سے علیحدہ ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے ماسکو پر سمجھوتے کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن پیر کے روز ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کر رہے ہیں۔ لاوروف اس معا ملے کے حوالے سے امریکی مشیر کی جانب سے وضاحت کے منتظر ہیں۔