تعلیمی و سماجی اداروں اور مقامی حکومت کی امن کے مثبت بیانیہ میں مشترکہ ذمہ داریوں کے موضوع پر مذاکرہ کا اہتمام

بدھ 24 اکتوبر 2018 10:40

ہری پور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2018ء) سپیکم سوسائٹی ہری پور یونیورسٹی کے زیراہتمام تعلیمی و سماجی اداروں اور مقامی حکومت کی امن کے مثبت بیانیہ میں مشترکہ ذمہ داریوں کے موضوع پر ایک روزہ مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا۔ مذاکرہ میں مختلف سرکاری اداروں کے ذمہ داران، علماء کرام، وکلاء، صحافیوں، سیاسی، سماجی و کاروباری شخصیات اور دیگر تمام طبقات کے نمائندہ افراد نے بھرپو رشرکت کی۔

تلاوت کلام پاک کے بعد سپیکم کے چیئرمین ڈاکٹر مھیمن نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شرکاء کو امن کے قیام میں سپیکم سوسائٹی کے کردار کے حوالہ سے آگاہ کیا۔ مہمان خصوصی سماجی شخصیت مبشر نے ملک میں امن وامان کی مجموعی صورت حال بارے بات چیت کی۔ ڈائیلاگ میں حصہ لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ خطیب زاہد صدیقی، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے مولانا قاضی گل رحمن نکیال، سماجی تنظیم ہیومن ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایم صداقت، جمعیت اہلحدیث کے مولانا عبدالوحید عبدالله، ممبر ضلع کونسل ساجدہ بی بی، ڈسٹرکٹ بار سے گلناز رشید ایڈووکیٹ، اتحاد بین المسلمین کے نیئر عباس جعفری، ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر نگہت شاہین، چیمبر آف کامرس سے سید صفدر زمان شاہ، سابق تاجر رہنما راجہ حفیظ انور، مجلس وحدت مسلمین کے پروفیسر ابرار حسین، ممتاز لیبر لیڈر ظہور الحق اعوان، ڈسٹرکٹ ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر رفیعہ ناز جدون، ڈی پی او کے پی آر او عطاء الرحمن، مسلم لیگ (ق) کے سید حامد شاہ، معروف روحانی شخصیت قاضی عابدالدائم، یونیورسٹی طالبہ آمنہ عنایت، الیکٹرانک ایسوسی ایشن کے صدر ملک اقبال اور دیگر میڈیا کے نمائندوں نے کہا کہ امن کے بغیر معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا، اسلام بھی امن کا درس دیتا ہے لیکن ہمارے کمزور کردار کی وجہ سے آج ہر طرف بدامنی اور قتل و غارت گری موجود ہے، امن وامان کے قیام کیلئے تعلیم کے ذریعہ شعور و آگاہی کی ضرورت ہے جس میں تعلیمی اداروں خصوصاً جامعات کا بہت اہم کردار ہے۔

(جاری ہے)

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ مثالی امن کیلئے تحمل، بردباری، رواداری اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے معاشرہ کے ہر شخص کو کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس موقع پر مقررین نے امن و امان کے قیام کیلئے اپنی طرف سے مختلف آراء بھی پیش کیں۔