مجھے کوئی بھی قتل کر سکتا ہے۔وکیل آسیہ بی بی

مجھے لگتا ہے کہ میں غیر محفوظ ہوں۔کوئی سیکورٹی نہیں ہے اور میں سب سے آسان ہدف ہوں۔کوئی بھی مجھے مار سکتا ہے لیکن مجھے کوئی پچھتاوا نہیں ہے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 1 نومبر 2018 13:13

مجھے کوئی بھی قتل کر سکتا ہے۔وکیل آسیہ بی بی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم نومبر 2018ء) : آسیہ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک کا کہنا ہے میں انتہا پسندوں کے غضب کا سامنا کر رہے ہیں اور میرے لیے یہ یہ سوچتا ہوں کہ آخر کون بچائے گا؟۔سیف الملوک نے کہا ہے کہ تمام تر دھمکیوں کے باوجود مجھے کسی بات کا افسوس نہیں ہے۔میں عدم برداشت کے خلاف اپنی قانونی جنگ جاری رکھوں گا۔

وکیل سیف الملوک نے آسیہ بی بی کیس میں فتح حاصل کی۔اس کیس میں ایک عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والی خاتون پر توہین رسالت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔جس میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔جس کے بعد آسیہ بی بی نے سزا کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ بدھ کے روز سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں آسیہ بی بی کی سزا سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔

(جاری ہے)

سیف الملوک کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں موجود غریبوں اور اقلیتی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کو بھی بھی انصاف مل رہا ہے۔یہ اقلیتی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے سب سے خوشگوار اور بڑا دن ہے۔گذشتہ کئی گھنٹوں سے ملک میں اس فیصلے کے خلاف ،مظاہرے جاری ہیں۔آسیہ بی بی کے وکیل کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ میں غیر محفوظ ہوں۔

کوئی سیکورٹی نہیں ہے اور میں سب سے آسان ہدف ہوں۔کوئی بھی مجھے مار سکتا ہے.سیف الملوک آسیہ بی بی کے کیس کے علاوہ بھی کئی متنازعہ مقدمات کی پیروی کر چکے ہیں۔وہ 2011 میں گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی ہلاکت پر ممتاز قادری کے خلاف لیڈر پراسیکیوٹر تھے۔جہاں باقی وکلاء نہتاپسندوں سے ڈرتے تھے وہیں سیف الملوک نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کیس کی پیروی کی۔سیف الملوک کا کہنا ہے کہ ایسے کیسز لڑتے ہوئے سنگین نتائج کے لیے بھی تیار رہنا چاہئیے۔ان کا کہنا ہے کہ میرا ماننا ہے کہ بہادر انسان کے طور پر مرنا ایک بزدل انسان کے طور پر مرنے سے بہتر ہے۔میں اپنی قانونی خدمات تمام لوگوں کے لیے پیش کرتا رہوں گا۔