حکومت جبری گمشدگیوں بارے بین الاقوامی کنونشن سائن کریں،ڈاکٹر شیریں مزاری

کسی بھی جمہوری ملک میں جبری گمشدگی نہیں ہو سکتی،لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ تک ہماری رسائی نہیں ہے،وفاقی وزیر انسانی حقوق بہت سے آئی این جی اوز سکیورٹی امور میں سرگرم ہیں،چار سفیروں کے کہنے پر قانون نہیں بدل سکتے،آئی این جی کو ریگولیٹ کرنا ہوگا،سینیٹ کمیٹی میں اظہار خیال

پیر 5 نومبر 2018 17:32

حکومت جبری گمشدگیوں بارے بین الاقوامی کنونشن سائن کریں،ڈاکٹر شیریں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 نومبر2018ء) وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت کو جبری گمشدگیوں بارے بین الاقوامی کنونشن سائن کرنی چاہیے،کسی بھی جمہوری ملک میں جبری گمشدگی نہیں ہو سکتی،کنونشن سائن کرنے سے دنیا کو کم از کم پاکستان کی سمت کا پتہ چلے گا،لاپتہ افراد کے خلاف وزارت انسانی حقوق نے وزیر اعظم کو تجاویز ارسال کی ہے۔

پیر کو سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق میںاظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی کنونشن پر تین شرائط پر دستخط کریں ،ریکٹی فائی نہ کریں، ر یکٹیفائی تب کریں جب تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کریں، لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ تک ہماری رسائی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ صرف ایک شخص کا نہیں، پورا خاندان متاثر ہوتا ہے،اگر کسی پر دہشتگردی یا دیگر مقدمات میں لاپتہ ہوتا تو اس کی سزا پورے خاندان کو ملتی ہے،سول قانون پر صوبوں کا اختیار ہے، مگر کریمینل قانون پر ریاست کا مکمل اختیار ہے ، وفاقی حکومت قانون سازی کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن آئی این جی اوز اور این جی اوز کو کام سے روکا گیا ہے ان کو وجوہات سے آگاہ کیا جانا چاہیے ،آئی این جی از کی ریگولیشن کی ضرورت ہے،ان کو فری ہینڈ نہیں دینا چاہیے،بہت سی آئی این جی اوز اپنی مینڈیٹ سے تجاوز کر کے ملکی سکیورٹی کے متعلق سرگرمیوں میں مشغول ہوتے ہیں،حساس جگہوں کی میپنگ (MAPING) کرتے ہیں، یورپ میں بھی بہت سے این جی اوز کو بند کیا گیا، وہاں تو ہمارے لوگوں کی ورکنگ ویز ہی کینسل کیا گیا جبکہ ہم اپیل کا حق بھی دے رہے ہیں،خیبر پختونخوا میں شکیل آفریدی واقعہ کے بعد پولیو کو ریکور کرنے میں دو سال لگے۔

انہوں نے کہا کہ این جی اوز تو کہیں گے کہ قانون میں تبدیلی لائیں، چار سفیروں کے کہنے پر قانون کو نہیں بدلے جا سکتے،آئی این جی اوز کو قانون کے تحت ہی کام کرنا ہوگا۔