Live Updates

دھرنا جاری رہتا تو حکومت ختم ہو سکتی تھی

وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اہم ترین انکشاف کرڈالا

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس جمعرات 8 نومبر 2018 21:03

دھرنا جاری رہتا تو حکومت ختم ہو سکتی تھی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 نومبر2018ء) وزیر اعظم عمران خان نے مظاہرین نے معاہدے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دھرنا ختم نہ ہوتا تو حکومت ختم ہو سکتی تھی۔تفصیلات کے مطابق 31اکتوبر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے آسیہ بی بی کیس فیصلہ سنایا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان بھی بنچ کا حصہ تھے۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آسیہ بی بی کو الزامات سے بری کیا اور رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

جس کے بعد ملک بھر میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے مظاہرے شروع کئیے گئے۔تاہم 3 روز بعد حکومت اور مظاہرین میں معاہدہ طے پا گیا۔۔
5 نکاتی معاہدے کے بعد حکومت اور مظاہرین میں اتفاق پایا گیا ہے کہ حکومت عدالتی فیصلے پر نظر ثانی اپیل میں حائل نہیں ہو گی۔

(جاری ہے)

آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

حالیہ مظاہروں میں ہونے والی شہادتوں پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔معاہدے میں طے پایا ہے کہ گرفتار کئیے جانے والے کارکنان کو رہا کیا جائے گا۔تحریک لبیک کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سارے واقعے میں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو تحریک کے قائدین اس پر معذرت خواہ ہیں۔اس معاہدے کے طے ہونے پر جہاں عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے وہیں حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا ۔

جس پر خاموشی توڑتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم دھرنے کے شرکاء سے مصالحتی طریقے سے ہی نمٹ سکتے تھے۔یہ بات انہوں نے پالیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتائی۔انکا کہنا تھا کہ دھرنے میں لوگوں کو پیسے دے کر لایا گیا تھا ،اگر دھرنا ختم نہ ہوتا تو حکومتیں ختم ہو سکتیں تھیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات