حساس اضلاع میں (کل) سے 5روزہ انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ

18ہزار سے زائد ٹیمیں تشکیل، 70 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گی‘ڈاکٹر یاسمین راشد

ہفتہ 10 نومبر 2018 17:32

حساس اضلاع میں (کل) سے 5روزہ انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ
لا ہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 نومبر2018ء) پنجاب کے 12 حساس اضلاع میں (کل) بروز اتوار سے 5روزہ انسدادپولیومہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس ضمن میں 18ہزار سے زائد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو 70 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائیں گی۔ یہ مہم لاہور، پنڈی اور ڈیرہ غازی خان کے ماحولیاتی سروے میں پولیو وائرس کی موجودگی کے تناظر میںچلائی جا رہی ہے۔

12حساس ملتان، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، مظفر گڑھ، رحیم یار خان، لاہور، راولپنڈی، شیخوپورہ، بہاولپور، فیصل آباد، اٹک اور لیہ کی مخصوص یونین کونسلوں میں پولیو سے بچائوکی ویکسین پلائی جائے گی۔ اس ضمن میں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر یاسمین راشد نے والدین پر زور دیا کہ وہ انسداد پولیو مہم سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور5سال کے ہر بچے کو گھر گھر آنے والی صحت محافظ ٹیموں سے ویکسین پلوائیں۔

بالخصوص ایسے بچے جو پولیو سے متاثرہ علاقوں سے سفر کر رہے ہیں۔ اگر والدین اپنے بچوں کو ویکسین نہیں پلاتے تو وہ نہ صرف اپنی بلکہ اپنے علاقے میں تمام بچوں کی صحت اور زندگی کو دائوپر لگا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی تاکید کی کہ پولیو کے خلاف مدافعتی مہم کے دوران تمام بچوں کو ہر بار ویکسین پلانا انتہائی ضروری ہے۔ وزیر صحت نے لاہور، راولپنڈی اور ڈی جی خان کے ماحولیاتی سروے میں پولیو وائرس کی موجودگی پراظہار تشویش کرتے ہوئے حساس علاقوں اور خانہ بدوش کنبوں پر زیادہ توجہ دینے کی ہدایت کی۔

انہوں نے اپیل کی کہ والدین اپنے بچوں کو حفاظتی قطرے پلا کر عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔کوآرڈینیٹر ایمرجنسی آپریشن سنٹرپنجاب اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر منیر احمد نے بتایا کہ پنجاب سے ملحقہ صوبوں کی خانہ بدوش آبادیوں کے افراد موسم میں تبدیلی کے تناظر میں پنجاب آتی ہیں لہذا بچوں کی ویکسی نیشن ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کی وجہ سے پولیو وائرس بھی بہت متحرک ہے۔ جو والدین اپنے بچوں کو پولیو ویکسین نہیں پلاتے وہ نہ صرف اپنے بچوں بلکہ گردونواح کے دوسرے بچوں کی زندگی کو بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔