عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بھر پور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ،محسن حسن بٹ

تھانوںکی نفری کو پورا کرنے اور وی آئی پیز کی ڈیوٹی کیلئے پولیس کا الگ سیکیورٹی ڈویژن بنانے کیساتھ ساتھ انویسٹی گیشن سکول ،انٹیلی جنس سکول سمیت دیگر شعبوں میں ملازمین اور آفسران کو تربیت فراہم کرنے کیلئے ادارے قائم کررہے ہیں وسائل میں کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ،انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان

منگل 13 نومبر 2018 20:50

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2018ء) انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ نے کہا ہے کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تھانوں میں پولیس کی نفری اور انکی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے بھر پور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ،اسکے علاوہ تھانوںکی نفری کو پورا کرنے اور وی آئی پیز کی ڈیوٹی کیلئے پولیس کا الگ سیکیورٹی ڈویژن بنانے کیساتھ ساتھ انویسٹی گیشن سکول ،انٹیلی جنس سکول سمیت دیگر شعبوں میں ملازمین اور آفسران کو تربیت فراہم کرنے کیلئے ادارے قائم کررہے ہیں وسائل میں کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ،ڈی ایس پی ،انسپکٹر اور اے ایس آئی کی براہ راست برتی کیلئے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بہت جلد عمل میں لائی جائے گی کوئٹہ سیف سٹی کا منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے ،زیر تربیت 19سو ریکروٹس کی تربیت مکمل ہونے کے بعد تھانوں کی نفری کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہوجائے گا ،کوئٹہ میں ڈی آئی جیز کی دو روزہ کانفرنس میں بلوچستان میں بحالی امن پولیس ،ملازمین شہداء کے پسماندگان کی بہبود کے لئے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں ،طویل عرصہ تک محکمہ پولیس میں خدمات سرانجام دے کر ریٹائرڈ ہونے والے افسران کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ریٹائرڈ ہونے والے افسران پولیس محکمہ کا حصہ تھے اور رہیں گے انہیں ہر تقریب میں مدعو کیا جائے گا ریٹائرڈ پولیس افسران کسی بھی مسئلے پر بلا جھجک آئی جی آفس سے رابطہ کرسکتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریٹائرڈ ہونے والے پولیس افسران کے اعزاز میں دی جانیوالی الوداعی تقریب سے خطاب اور سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی چوہدری منظور سرور،ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر حبیب حسین امتیاز ،ریجنل پولیس آفیسروڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ ،مکران ،خضدار ،لورالائی ،سبی ،نصیرآباد اے آئی جی فنانس سہیل احمد شیخ ،ٹیلی اسٹیبلشمنٹ آپریشن کمانڈنٹ پی ٹی سی سلیم لہڑی ،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز احمد گورایہ سمیت دیگر بھی موجود تھے ،آئی جی پولیس محسن حسن بٹ نے کہاہے کہ بلوچستان کانسٹیبلری کے سینئر آفیسران کو پولیس میں لانے کے حوالے سے معاملات ابتدائی مرحلے میں زیر بحث ہیں اسکے علاوہ براہ راست ڈی ایس پی ،انسپکٹر او راے ایس آئی کی بھرتی کیلئے پبلک سروس کمیشن کو کیس بھیج دیا گیا ہے بہت جلد اس پر عمل درآمد شروع کردیا جائیگا جس سے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ان محکمہ پولیس کی تینوں عہدوں کیلئے بھرتی کا عمل شروع ہوگا ،انہوں نے کہاکہ کاوئنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کے وجود میں آنے کے بعد انکی نفری ،ساز وسامان ،ٹرانسپورٹ اور دیگرسامان کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے ،ہماری کوشش ہے کہ تھانوںمیں کام کرنیوالے پولیس آفسران اور ملازمین کی رہائش کیلئے تھانوں کے قریب رہائشی کالونیاں ،بیرکس تعمیر کی جائے تاکہ انکی رہائش کا مسئلہ حل ہوسکے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان پولیس کے پاس آفیسران کی کمی کا مسئلہ گزشتہ کئی عرصے سے چلا آرہاہے پی ایس پی آفسران کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے ڈیمانڈ کی ہے حکومت نے پالیسی بنائی ہے کہ ایک صوبے میں 10سال سے زیادہ سروس فراہم کرنیوالوں کو تبدیل کیا جائے اس سے بلوچستان کو جو اسکا حصہ بنتا ہے وہ ملے گا ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ محکمہ پولیس میں ڈیپوٹیشن پر دوسرے محکموں سے آفیسران نہیں آسکتے لیکن محکمہ پولیس ،ایف آئی اے اور موٹروے پولیس کو اپنے آفیسران فراہم کرتاہے ،انہوں نے بتایاکہ قلات میں بلوچستان کانسٹیبلری کے جوانوں کی تربیت کا آغاز کردیا گیا ہے وہاں پر موجود سینٹر میں کام کا آغاز کیا گیا ہے جو کافی عرصے سے بند تھا ہماری کوشش ہے کہ اس طرح کے تربیتی مراکز ہر ریجن میں موجود ہوں اور کوئٹہ میں اسپیشلائزیشن سکول بنائے جہاں پر آفسران کو پولیس کے آفیسران جوانوں کو تفتیش ،جائے وقوع سے شواہد کس طرح اکٹھے کرنے ہیں اور جائے وقوع پر پہنچ کر کس طرح کام کرنا ہے اس حوالے سے ہم نے کام کا آغاز کرنے کا تہیہ کر لیا ہے جس پر بہت جلد کا م کا آغاز کررہے ہیں اور اس حوالے سے پولیس ٹریننگ کالج میں کوئی بلاک یا بیرکس میں اپنے وسائل سے تربیت کا آغاز کررہے ہیں ،ایک اور سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ اسپیشل برانچ ،وی آئی پی ڈیوٹیز کرنے کے علاوہ دیگر امور پر کام کررہی ہیں ،اسپیشل برانچ کا عملہ مختلف حوالوں سے کام کررہے ہیں جس کے 20لوگوں کو نوشہرہ سے جدید تربیت دی گئی ہے ،عملہ تین شعبوں میں کام کررہا ہے جس میں رپورٹنگ ،ٹیکنیکل کیساتھ ساتھ سیکیورٹی ڈیوٹی ،واک تھرو گیٹ ،میٹیل ڈیٹکٹر ،بم ڈسپوزل اسکواڈ کا جدید تربیت یافتہ عملہ کام کررہاہے جو مختلف وی آئی پیز پروگرام کی سوئپنگ کے علاوہ مختلف شعبوں میں فرائض سرانجام دے رہاہے ،انہوں نے کہاکہ سی آئی ڈی اور سی ٹی ڈی کے قیام کے بعد انٹیلی جنس کا شعبہ اسپیشل برانچ سے ان اداروں میں چلا گیا ہے ،انہوں نے کہاکہ سکول آف انفارمیشن ،انٹیلی جنس کے حوالے سے ہم نیا تجربہ کرنا چاہتے ہیں ،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ریگولر پولیس گزشتہ کافی عرصے سے مسائل اور وسائل کے حوالے سے نظر انداز ہورہی تھی اب اسکی بہتری او رتھانوں میں نفری کو پورا کرنے کیلئے بھر پور طریقے سے کام شروع کردیا گیا ہے ،ہماری کوشش ہے کہ وی آئی پی ڈیوٹیز کیلئے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن جوکہ 13سو اہلکاروں پر مشتمل ہوگا کیلئے حکومت کو پرپوزل بھیجی ہے تاکہ تھانوں کی نفری اور وی آئی پیز ڈیوٹی کا مسئلہ حل ہوسکے ،تھانوں کے ایس ایچ او اور دیگر عملہ روزانہ کئی گھنٹوں تک تھانوں سے باہر وی آئی پیز کی ڈیوٹی پر مامور رہتاہے جس کی وجہ سے مسائل کا بھر پور طریقے سے اداراک نہیں ہوتا اس لئے ہم سیکیورٹی کیلئے الگ ڈویژن بنانا چاہتے ہیںاس کیلئے حکومت سے تعاون حاصل کررہے ہیں ،اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی چوہدری منظور سروس نے بتایاکہ تھانہ گوالمنڈی کی عمارت 30نومبر تک مکمل ہوجائے گی اور یکم دسمبر سے تھانے کو اپنی عمارت میں فعال بنا دیا جائیگا ،تھانہ سول لائن اور لیڈی پولیس اسٹیشن کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے کچھ کام باقی ہے جس کو بہت جلد مکمل کرلیا جائیگا ،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس تین چار ادارے پولیس آفسران اور ملازمین کی تربیت کیلئے کام کررہے ہیں ،ہماری کوشش ہے کہ انویسٹی گیشن سکول ،انٹیلی جنس سکول ،تربیت فراہم کرنے کیلئے سکول سمیت مختلف آئیڈیاز ہیں لیکن فنانس کی کمی کی وجہ سے اس پر کام تیز ی سے نہیں ہورہاہے لیکن محکمہ پولیس اپنے وسائل اور وساطت سے کام کا آغاز کررہاہے تاکہ حکومت سے ان شعبوں کی بہتر ی کیلئے مدد حاصل کی جاسکے ،اس موقع پر ریجنل پولیس آفیسر وڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بتایاکہ کوئٹہ سیف سٹی کا منصوبہ مختلف مراحل طے کرتاہوا معاہدہ دستخط کرنے کے مقام تک جا پہنچا ہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے اور کوئٹہ شہر کے تقریباً 7سو مقامات پر 14سو سے زائد سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کو یقینی بنانا ہے کوئٹہ پولیس نے شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کیلئے اپنی مدد آپ کے تحت 150سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر رکھے ہیں ،ہماری کوشش ہے کہ ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کیلئے اقدامات کریں اور عوام کی سہولت کیلئے شہر میں 20سی25سڑکوں کو ون وے کیا ہے تاکہ لوگوں کو ریلیف مل سکے ،انہوں نے کہاکہ شہر کے مختلف علاقوں میں قائم نجی ہسپتالوں میں پارکنگ نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک کا مسئلہ ہے ،کیونکہ سرکلر روڈ پر زیر تعمیر پارکنگ پلازہ تاحال مکمل نہیںہوا ،پولیس نے کمشنر کوئٹہ ڈویژن کیساتھ ملکر 2013میں شہر میں 6پارکنگ پلازوں کی تجویز دی تھی ،تاحال اس پر کوئی کام نہیں ہواہے اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنیوالے 5سالوں میں شہر میں ٹریفک جام ہوجائے گی ،تھانوں کو مضبوط بنانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں ،آنیوالے 6سے 8ماہ میں زیر تربیت 19سو ریکروٹس اپنی تربیت مکمل کرلیں گے جن میں سے 915اہلکار کوئٹہ کو ملنے ہیں اس سے قبل سربراہ بلوچستان پولیس نے کہا کہ ریٹائرڈ ہونے والے پولیس افسران کی بہبود کے لئے ایسے قابل عمل اقدامات کررہے ہیں جس سے بعد از ریٹائرمنٹ افسران و اہلکار باعزت زندگی گزار سکیں اس لئے دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے پولیس ملازمین کی بہبود کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیںان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی جیز کی دو روزہ کانفرنس میں بلوچستان میں بحالی امن اور پولیس ملازمین کی بہبود کے لئے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جس میں امن و امان، تربیت، شہداء کے ویلفیئر، شہداء کے بچوں کی تعلیم کے اخراجات،انتظامی امور،ترقیاں، بھرتیوں، سزاوجزا اور نئے تھانوں کی تعمیر کے امور پر واضح اقدامات اٹھائے گئے ہیںطویل عرصہ تک محکمہ میں خدمات سرانجام دے کر ریٹائرڈ ہونے والے افسران کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،ریٹائرڈ ہونے والے افسران پولیس کا حصہ تھے اور رہیں گے انہیں ہر تقریب میں مدعو کیا جائے گا اورریٹائرڈ پولیس افسران کسی بھی مسئلے پر بلا ججھک آئی جی آفس سے رابطہ کرسکتے ہیں، ریٹائرڈ ہونے والے پولیس افسران کی بہبود کے لئے ایسے قابل عمل اقدامات کررہے ہیں جس سے بعد از ریٹائرمنٹ افسران و اہلکار باعزت زندگی گزار سکیں ،آئی جی پولیس بلوچستان محسن بٹ کا ریٹائر ہونے والے پولیس افسران کو اعزازی شیلڈ اور انعامات دیئے ۔