پاکستان میں 2 کروڑ 25 لاکھ بچے اسکولوں سے محروم ہیں ،ْ رپورٹ

7 کے مقابلے میں پاکستان تعلیم پر تجویز کردہ 4 سے 6 فیصد کے مقابلے میں ملکی مجموعی پیداوار کا 2.8 فیصد سے کم خرچ کرتا ہے ،ْ ایچ آر ڈبلیو حکومت کی جانب سے مفت اور لازمی تعلیم کی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں کمی ہے ،ْمحقق

بدھ 14 نومبر 2018 14:46

کراچی/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2018ء) ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 25 لاکھ بچے اسکولوں سے محروم ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایچ آر ڈبلیو کی ’میں اپنی بیٹی کو کھانا کھلاؤں یا تعلیم دوں، پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹوں‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں یہ اخذ کیا گیا کہ بہت سی لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی ہی نہیں جس کی ایک وجہ لڑکیوں کے لیے سرکاری اسکولوں کی کمی ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ لڑکوں کے 21 فیصد کے مقابلے میں ملک میں 32 فیصد پرائمری اسکول کی عمر کی لڑکیاں اسکولوں سے محروم ہیں جبکہ نویں جماعت تک کی صرف 13 فیصد لڑکیاں اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق 2017 کے مقابلے میں پاکستان تعلیم پر تجویز کردہ 4 سے 6 فیصد کے مقابلے میں ملکی مجموعی پیداوار کا 2.8 فیصد سے کم خرچ کرتا ہے۔

اس حوالے سے ایچ آر ڈبلیو وومن رائٹس ڈائریکٹر لیسل گرنتھولٹز نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بچوں کو تعلیم دینے میں ناکامی سے لاکھوں لڑکیوں پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیم کی خواہشمند بہت سی لڑکیوں کا انٹرویو کیا جو بغیر تعلیم کے ہی بڑی ہوئیں ورنہ ان کے پاس بھی اپنے مستقبل کو بہتر کرنے کے بہت سے مواقع ہوتے۔

ایچ آر ڈبلیو نے اس رپورٹ کیلئے چاروں صوبوں سے انٹرویو کیے جس میں زیادہ تر لڑکیاں ایسی تھی جو کبھی اسکول نہیں گئی تھیں یا اپنی تعلیم مکمل کرنے سے قاصر رہی تھیں۔دوسری جانب پاکستان میں ایچ آر ڈبلیو کے وکیل ساروپ اعجاز کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ حکومت مفت اور لازمی تعلیم دینے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کریگی تاہم حکومت کو آئے ہوئے ابھی صرف 90 دن ہوئے ہیں اور یہ امید ہے کہ وہ ٹھوس اقدامات کے ساتھ کام کریگی۔

انہوں نے بتایا کہ تعلیم پی ٹی آئی کی مہم کا حصہ تھا اور اہمیں امید ہے کہ وہ اس پر جلد از جلد کام کرے گی کیونکہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ایچ آر ڈبلیو کے ساتھ بچوں کے حقوق کی محقق الین مارٹینز کے مطابق حکومت کی جانب سے مفت اور لازمی تعلیم کی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں کمی ہے، جس کی وجہ سے وہ والدین جو اپنی لڑکیوں کو اسکول بھیجنا چاہتے ہیں لیکن وہ ناکام ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ بھاری فیسوں کو بوجھ برداشت نہیں کرپاتے۔رپورٹ میں لڑکیوں کو اسکول سے باہر رکھنے کی جو اہم وجوہات پر نظر ڈالی گئی ان میں حکومت کی جانب سے اسکولوں میں کم سرمایہ کاری، اسکولوں کی کمی، فیسوں اور دیگر اخراجات کا معاملہ، جسمانی سزا اور لازمی تعلیم کے نفاذ میں ناکامی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :