مجھے عہدے سے ہٹایا گیا تو بریگزٹ کا عمل متاثر ہوسکتا ہے ، برطانوی وزیراعظم

پیر 19 نومبر 2018 16:57

مجھے عہدے سے ہٹایا گیا تو بریگزٹ کا عمل متاثر ہوسکتا ہے ، برطانوی وزیراعظم
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2018ء) برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں عہدے سے برطرف کرنے کی صورت میں بریگزٹ کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ قیادت کے حالیہ مسائل کو برسلز میں ہونے والے انتہائی اہم مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گی۔

واضح رہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کا مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد سے برطانوی وزیراعظم کو سخت مخالفت کا سامنا ہے جس میں ان کے بریگزٹ کے وزیر کے ساتھ ساتھ متعدد وزرا استعفی دے چکے ہیں اور پارلیمنٹ میں ان کے اپنے اراکین ان کی سبکدوشی کے خواہش مند ہیں۔خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کے فیصلے کے 2 سال بعد تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کس طرح اور کن بنیادوں پر ہوگا اور کیا یہ منصوبے کے مطابق 29 مارچ 2019 تک ہو بھی سکے گا یا نہیں۔

(جاری ہے)

ادھر برطانوی پارلیمنٹ میں یورپی یونین کے حامی اراکین اور بریگزٹ کے حامی وزیراعظم کی جانب سے پیش کیے گئے مسودے پر ناخوش ہیں۔جس کے سبب یہ غیر واضح ہے کہ وہ اس معاملے پر پارلیمنٹ کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی یا نہیں تاہم اس سے اس بات کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ برطانیہ یوپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے ہی الگ ہوجائے گا۔اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم نے کہا اس ملک کے مستقبل کے لیے آئندہ 7 روز انتہائی اہم ہیں اس لیے میں اس اہم کام سے توجہ نہیں ہٹاں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر قیادت کی تبدیلی سے مذاکرات آسان نہیں ہونے والے اس سے ہوگا یہ کہ مذاکرات میں التوا کا خطرہ بڑھ جائے گا اور بریگزٹ میں پیچیدگیاں آنے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ تحریک اعتماد کے لیے ان کی قدامت پسند جماعت کے لازمی 48 اراکین اسمبلی کو پارٹی کی 1922 کی نام نہاد کمیٹی کے چیئرمین گراہم بریڈی کو خط ارسال کرنا ہوگا۔