فلیگ شپ انویسٹمنٹ ،ْ ریفرنس مخالفین اور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ پر بنا،
بطور ملزم بیان پہلے تو میاں صاحب وزیراعظم تھے، معاملات میں مصروف تھے، آپ کو بیٹوں سے جائیداد کی دستاویزات سے متعلق پوچھنا چاہیے تھا ،ْجج ارشد ملک
بدھ 5 دسمبر 2018 14:10
(جاری ہے)
سماعت کے دوران فاضل جج ارشد ملک نے نواز شریف سے براہ راست سوال پوچھتے ہوئے کہا، پہلے تو میاں صاحب وزیراعظم تھے، معاملات میں مصروف تھے، آپ کو بیٹوں سے جائیداد کی دستاویزات سے متعلق پوچھنا چاہیے تھا۔
اس موقع پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا بچے جوان ہیں نواز شریف ان پر پریشر نہیں ڈال سکتے تھے جس پر جج ارشد ملک نے کہا پھر بھی پوچھ تو سکتے ہیں، بیٹے تو ہیں نا۔نواز شریف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بچے فلیٹس خریدتے تھے، ری فرنش کر کے کمپنیاں بنا کر فروخت کر دیتے تھے جس پر فاضل جج نے سوال کیا کہ حسین نواز کے ذریعے حسن نواز کو رقم جاتی تھی اگر حسین نواز ہی آ جاتے تو مسئلہ حل ہو جاتا۔جج ارشد ملک نے کہا کہ ٹرائل کے دوران قطری ہی آ جاتا تو بھی مسئلہ حل ہو جاتا۔احتساب عدالت کے جج نے سابق وزیراعظم سے پوچھا کہ آپ کے خلاف یہ ریفرنس کیوں بنایا گیا میاں نوازشریف نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ریفرنس مخالفین اور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ کی وجہ سے بنا، جے آئی ٹی نے غیر ضروری معاملات میں الجھایا اور الزامات لگائے، قطری نے اپنے پہلے خطوط کی تصدیق کی، قطری نے جے آئی ٹی سے دوحا میں آکر تفتیش کرنے کا کہا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کسی گواہ کے بیان نے مجھے ملزم ثابت نہیں کیا، تفتیشی افسر محمد کامران اور واجد ضیاء نے میرے خلاف بیان دیا، دونوں کا بیان ان کی ذاتی رائے پر مبنی تھا، دونوں نے تسلیم کیا کہ فلیگ شپ کامالک ہونے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں، دونوں گواہان نے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے، گواہان نے یہ بھی بتایا کہ ہل میٹل سے متعلق کوئی رقم اکاؤنٹ سے ٹرانسفر نہیں ہوئی، کوئی بھی گواہ یہ ثابت نہیں کرسکا کہ میرے بچے میرے زیرِ کفالت تھے۔نوازشریف نے اپنے بیان میں مؤقف اپنایا کہ کوئی بھی جرم میرے خلاف ثابت نہیں ہوا، تفتیشی افسرکے مطابق ریفرنس فائل کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا، دوگواہان کے بیانات کو قابل قبول شہادت قرار نہیں دیاجاسکتا۔عدالت نے سوال کیا کہ میاں صاحب ریفرنس کے دوران آپ بچوں سے ملاقات کرتے رہی ملاقات میں کبھی نہیں کہا مشکل وقت ہے، دستاویزات مجھے دے دیں اس پر خواجہ حارث نے لقمہ دیا کہ بچے بڑے ہیں اور اپنی مرضی کرتے ہیں جبکہ نوازشریف نے عدالت کے سوال پر جواب دیا کہ بچوں کا بزنس ہے، وہ بناتے رہے اور بیچتے رہے۔عدالت نے سابق وزیراعظم سے مکالمہ کیا کہ آپ تو سیاست میں مصروف تھے لیکن اب ان کو چاہیے والد کا ساتھ دیں۔نوازشریف نے بیان میں کہا کہ میرے خلاف چارج ثابت نہیں ہوا لیکن پھر بھی عدالت کو دستاویزات پیش کروں گا، سیاسی مخالفین کی جانب سے میرے خلاف الزامات لگائے گئے، جے آئی ٹی کی یکطرفہ رپورٹ کو بنیاد بنا کر ریفرنس دائر کیا گیا، حسن نواز نے اثاثے بنائے اور جے آئی ٹی رپورٹ میں مجھے غلط مالک قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے حکم پر ریفرنس دائر کیے گئے، واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے علاوہ کسی گواہ نے میرے خلاف بیان نہیں دیا، واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کامران نے مجھے پھنسانے کی کوشش کی۔مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.