امریکہ شام کے علاقے سے منج سے کرد جنگجوئوںکو نکال دے ، ترکی

کرد دہشتگرد ہیں نہ نکالا گیا تو منج میں داخل ہوکر فوجی کارروائی کرینگے ، طیب اردوان ترکی شام میں کسی بھی کارروائی سے گریز کرے ، مداخلت ناقابل قبول ہوگی ، پینٹاگون

ہفتہ 15 دسمبر 2018 15:40

انقرہ، پینٹاگون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2018ء) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے شام کے علاقے منبج میں کرد پروٹیکشن یونٹس کے جنگجوئوں کو وہاں سے باہر نہ نکالا تو ترک فوج کو منبج میں داخل ہونے کا حکم دیا جائے گا۔ترک صدر کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں ہفتے انقرہ نے شام میں کرد جنگجوئوں کے خلاف ایک نئے آپریشن کا اعلان کیا تھا۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ جلد ہی دریائے فرات کے اطراف میں کرد جنگجوئوں کے خلاف نیا آپریشن شروع کیا جائے گا۔استنبول میں ایک تقریب سے خطاب میں ترک صدر نے کہا کہ وہ خطے بالخصوص دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر امن کی بحالی کے لیے پرعزم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ترک فوج کا ہدف شام میں 'پیپلز پروٹکشن یونٹس" ہوگی۔

(جاری ہے)

یہ تنظیم کرد جنگجوئوں پر مشتمل ہے اور ترکی انہیں دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے آپریشن کا ہدف امریکی فوج نہیں بلکہ ہم مشرقی فرات میں کرد دہشت گردوں سے علاقے کو خالی کرانا چاہتے ہیں۔دوسری جانب امریکا نے ترکی کو خبر دار کیا ہے کہ وہ شمالی شام میں کردوں کے خلاف کسی بھی قسم کے فوجی آپریشن سے سختی سے گریز کرے۔ پینٹا گون کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں ترک فوج کی مداخلت ناقابل قبول ہوگی۔

متعلقہ عنوان :