خیبرپختونخوا حکومت کاانصاف صحت کارڈ کے علاوہ ''علاج سہولت پلان'' کے پائلٹ پراجیکٹ کابھی آغاز

اتوار 16 دسمبر 2018 17:40

خیبرپختونخوا حکومت کاانصاف صحت کارڈ کے علاوہ ''علاج سہولت پلان'' کے ..
پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2018ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے تعلیم ضیاء اللہ خان بنگش نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت انصاف صحت کارڈ کے علاوہ نیشنل رورل سپورٹ پروگرام(این آر ایس پی) اور سٹیٹ لائف انشورنس کے تعاون سے پہلے مرحلے میں کوہاٹ،ملاکنڈ،مردان اور چترال کے اضلاع سے ''علاج سہولت پلان'' کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغازکررہی ہے اور کامیابی کے بعد اس کا دائرہ کار پورے صوبے تک بڑھایاجائے گا، ''علاج سہولت پلان'' سب کیلئے ہے اور 2ہزار 5سو50روپے کے عوض ہرفیملی کو ایک سال کے لئے یہ کا رڈجاری کیاجائے گاجس پر ہر فیملی ممبر کو ہسپتال میں داخلے کی صورت میں 30ہزار روپے تک مفت علاج معالجے کی سہولت دی جائے گی جبکہ مریضوں کو 1ہزار روپے ٹرانسپورٹ چارجز بھی دئیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج کوہاٹ میں ''علاج سہولت پلان''پر منعقد ہ ایک روزہ سمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سمینار سے ضلع ناظم کوہاٹ محمد نسیم آفریدی، این آر ایس پی خیبر پختونخوا کے ریجنل ڈائریکٹر، علاج سہولت پلان کے کوآرڈینٹر اور سٹیٹ لائف انشورنس کے ایریا انچارج نے بھی خطاب کیا اور مذکورہ پلان کے افادیت و اہمیت کو اجاگرکیا۔

مشیر تعلیم نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا کا شروع کردہ صحت انصاف کارڈ بدستور جاری رہے گااور 8لاکھ مزید مستحق افراد کو صحت انصاف کارڈز دئیے جائیں گے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پہلے صحت کارڈ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹاکے بنیاد پر دئیے گئے لیکن شکایات موصول ہونے کے بعد اب یہ کارڈزمقامی منتخب نمائندوں، علماء کرام اور مشران کے باہمی مشاورت سے دئیے جائیں گے تاکہ مستحقین کو ان کا حق ملے۔

ضیاء بنگش نے کہا کہ انصاف صحت کارڈز مستحقین جبکہ علاج سہولت کارڈز سب کے لئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صحت کے ان پروگراموں کا مقصد عوام کو کم سے کم خرچ پران کے دہلیزپر بنیادی طبی سہولیات کی فراہمی ہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ ڈاکٹر صحت کارڈز ہولڈرز کے ساتھ مثبت رویہ رکھیں،ان کے ساتھ شائستگی کے ساتھ پیش آئیں اور انہیں بہترین سروس مہیاکریں۔ضلع ناظم نے ضلعی حکومت کی جانب سے منتظمین کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔بعد ازاں اوپن فورم میں سوالات و جوابات کی خصوصی نشست بھی ہوئی اور شرکاء کو مطمئن کیاگیا۔