نوازشریف کا کیمرہ مین پر تشدد کا نوٹس، واقعے کی مذمت

میں اور ن لیگ صحافیوں کا احترام کرتے ہیں، واقعے کا علم ہوا توفوری علاج کی ہدایت کی، اپنے سٹاف میں کو ئی ایسا شخص برداشت نہیں کروں گا جو اس طرح کے رویے کامرتکب ہو، اس کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں کوئی ایسا افسوناک واقعہ پیش نہ آئے۔سابق وزیراعظم نوازشریف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 17 دسمبر 2018 19:25

نوازشریف کا کیمرہ مین پر تشدد کا نوٹس، واقعے کی مذمت
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17 دسمبر2018ء) سابق وزیراعظم نوازشریف نے کیمرہ مین پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ کیمرہ مین سید واجد علی پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔مجھے واقعے کا سن کا دلی دکھ ہوا ہے۔واقعے کا علم ہوتے ہیں پارٹی رہنماؤں کو کیمرہ مین کے علاج کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اور میری پارٹی ن لیگ کے رہنماء دونوں ہی صحافیوں کا احترام کرتے ہیں۔

قائد ن لیگ نوازشریف نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ میں اپنے سٹاف میں کوئی ایسا شخص برداشت نہیں کروں گا جو اس طرح کے رویے کامرتکب ہو۔نوازشریف نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں کوئی ایسا افسوناک، قابل مذمت واقعہ پیش نہ آئے۔دوسری جانب صحافیوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی گیٹ پر واقعے کیخلاف احتجاج کیا ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا نمائندوں کا کہنا ہے کہ تشدد میں ملوث گارڈز کیخلاف کاروائی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف آج پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے توان کے سکیورٹی گارڈز نے کوریج کرنے والے کیمرہ مین پر تشدد کیا جس سے کیمرہ مین شدید زخمی اور بے ہوش گیا۔ کیمرہ مین کو پولی کلینک اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ترجمان ن لیگ مریم اونگزیب نے کیمرہ مین کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نوازشریف نے ٹی وی کیمرہ مین سید واجد علی پرتشدد کا سخت نوٹس لیا ہے۔

نوازشریف نے زخمی ٹی وی کیمرہ مین کےعلاج کی ذاتی طورپرنگرانی کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)صحافت اور میڈیا برادری کا دل سے احترام کرتی ہے۔ پارٹی کی جانب سے واقعے پر معذرت کرتی ہوں۔ جب کیمرہ مین پر تشدد کیا گیا تب نوازشریف جاچکے تھے۔ تاہم انہوں نے واقعے پر اظہار افسوس کیا اور گارڈ کیخلاف سخت کاروائی کی ہدایت کی ہے۔ اسی طرح اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نوازشریف کیخلاف سکیورٹی گارڈز کیخلاف مقدمہ درج کروانے کا حکم دے دیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آیندہ کوئی سیاسی شخصیت پارلیمنٹ میں ذاتی سیکیورٹی نہیں لاسکے گی،سیاسی شخصیات اور ارکان کی حفاظت پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کرے گی۔