ترکی کے ساتھ فوجی تعاون کے شعبے میں بات چیت جاری رکھنا چاہتے ہیں ، امریکہ

ٹرمپ سمجھتے ہیں ترکی داعش کیخلاف جنگ جاری رکھنے ، کردوں کو نقصان نہ پہنچانے کا پابند ہے ، جان بولٹن

ہفتہ 12 جنوری 2019 21:04

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2019ء) امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکی فوج کی ترکی کے ساتھ فوجی شعبے، کردوں اور شام کے حوالے سے آئندہ ہفتے نتیجہ خیز بات چیت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ترکی کے ساتھ فوجی تعاون کے شعبے میں بات چیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔ انٹرویو میں جان بولٹن کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو یہ سمجھتے ہیں کہ ترکی داعش کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور کردوں کو نقصان نہ پہنچانے کا پابند ہے۔

خیال رہے کہ امریکا اور ترکی حلیف ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے گہرے اختلافات بھی رکھتے ہیں۔ ترکی شمالی اوقیانوس کے ممالک کے فوجی اتحاد 'نیٹو' کا رکن ہے اور امریکا بھی اس اتحاد کا حلیف ہے۔

(جاری ہے)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں شام سے اپنی فوجیں نکالنے کا اعلان کیا جس کے بعد مشرقی شام میں موجود دو ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔

امریکی صدر کی طرف سے شام سیفوج واپس بلائے جانے کے اعلان پر خود امریکی قیادت کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ شام سے امریکی فوج کی واپسی سے داعش کے خلاف جنگ کے متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔حال ہی میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ترکی کا دورہ بھی کیا تھا۔ ان کے اس دورے کا مقصد شام سے امریکی فوج کیانخلا کے بعد آئندہ کے لیے لائحہ عمل پر انقرہ سے بات چیت کرنا تھا تاہم ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے جان بولٹن کو ملاقات کا موقع نہیں دیا۔