سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیان حلفی کی کوئی حیثیت نہیں ،ْچیف جسٹس ثاقب نثار

سابق چیف جسٹس ،ْجسٹس فرخ عرفان کے بطور گواہ پیش نہیں ہونا چاہتے، عدالت نے ریفرنس میں پنجاب بار کونسل کے فریق بننے کی درخواست مسترد کر دی

پیر 14 جنوری 2019 22:53

سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیان حلفی کی کوئی حیثیت نہیں ،ْچیف جسٹس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2019ء) چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ سابق چیف جسٹس کے بیان حلفی کی کوئی حیثیت نہیں وہ جسٹس فرخ عرفان کے بطور گواہ پیش نہیں ہونا چاہتے۔ پیر کو سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس فرخ عرفان کے خلاف ریفرنس پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت چیئرمین کونسل چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی، عدالت نے ریفرنس میں پنجاب بار کونسل کے فریق بننے کی درخواست مسترد کر دی اور کہا کہ ریفرنس سے بار کا کیا تعلق ہے۔

جسٹس فرخ عرفان کے وکیل حامد خان نے بیان دیا کہ کونسل سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بلانا نہیں چاہتی، ان حالات میں عدالت کمیشن مقرر کرکے سابق چیف جسٹس کا بیان ریکارڈ کر لے۔

(جاری ہے)

جوڈیشل کونسل نے وکیل حامد خان کی کمیشن مقرر کرنے کی استدعا بھی مسترد کردی اور ریمارکس دیئے کہ سابق چیف جسٹس کے بیان حلفی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، سابق چیف جسٹس فرخ عرفان کے بطور گواہ پیش نہیں ہونا چاہتے۔

چیئرمین کونسل نے وکیل حامد خان سے استفسار کیا کہ گواہ سنجیو کمار کدھر ہیں ۔ وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ سنجیو کمار کو تاحال ویزہ نہیں ملا اور ان کی اہلیہ بھی بیمار ہیں۔چیئرمین کونسل نے استفسار کیا کہ کونسل کی کارروائی کون سی تاریخ کو رکھیں ۔ وکیل نے جواب دیا کہ جوڈیشل کونسل دو ہفتوں کا وقت گواہان پیش کرنے کیلئے دے، ہمارے گواہ نثار بھٹی۔ سید مشیر علی اور حسیب الرحمان بھی بیرون ملک ہیں،کونسل نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔