باتھو کا ایک پودا گندم کے کھیت میں پک کر 1 لاکھ 89ہزار بیج بناتا ہے اور جنگلی پالک کے ایک پود ے سے بھی 1 لاکھ 42ہزار بیج پیدا ہوتے ہیں،ماہرین زراعت

جمعہ 18 جنوری 2019 14:50

فیصل آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جنوری2019ء) ماہرین زراعت نے بتایا کہ گندم کی فصل میں 50 سے زائد جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جن میں چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں باتھو، پوہلی ، پیازی، جنگلی پالک، جنگلی مٹر، ہالوں، ریواڑی، سنجی، کرنڈ، شاہترہ ، کاشنی ، مینا ، لہلی، بلی بوٹی، لیہا، اونٹ چرا ، درانک جبکہ نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیوں میں دومبی سٹی ، جنگلی جئی ،جنگلی سوانک ،گھاس وغیرہ شامل ہیں اور یہ جڑی بوٹیاں گندم کی پیداوار کا 14 سے 42فیصد تک نقصان کرتی ہیں۔

انہوںنے بتایاکہ اگر باتھو کا ایک پودا گندم کے کھیت میں پک جائے تو اس ایک پودے کی1 لاکھ 89ہزار بیج بنتے ہیں اور جنگلی پالک کاایک پود ا1 لاکھ 42ہزار بیج پیدا کرتاہے اور جڑی بوٹیاں گندم کی فصل کیلئے انتہائی خطرناک ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے اس مرتبہ 16.7ملین ایکڑ سے زائدرقبہ پر گندم کی کاشت سے 19.4ملین ٹن سے زائد پیداوار کاہدف مقر ر کیاہے اور اگر فرسودہ و روائتی طریقوں سے نجات حاصل کرکے جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ کیاجائے تو گندم کی شاندار فصل حاصل ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین نے 134ملین میٹرک ٹن گندم کی پیداوار کے ساتھ دنیا بھر میں پہلی ، چین نی125 ملین میٹرک ٹن کے ساتھ دوسری ، بھارت نے 94ملین میٹرک ٹن کے ساتھ تیسری ، امریکہ نے 61ملین میٹرک ٹن کے ساتھ چوتھی، فرانس نے 40ملین میٹرک ٹن کے ساتھ پانچویں، روس نے 38ملین میٹرک ٹن کے ساتھ چھٹی ، آسٹریلیا نے 30ملین میٹرک ٹن کے ساتھ ساتویں ، کینیڈا نے 27ملین میٹرک ٹن کے ساتھ آٹھویں اور پاکستان نے ساڑھے 23ملین میٹرک ٹن سے زائد پیداوار کے ساتھ نویں پوزیشن پر ہے نیزدنیا بھر میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 60 من جبکہ پاکستا ن میں اوسط پیداوار 29 من ہے تاہم جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی سے پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتاہے۔