آسٹریلیا، ہالینڈ و دیگر ممالک سے درآمد شدہ جانور بیماریاں بھی ساتھ لے آئے، بروقت اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین لائیوسٹاک

جمعہ 18 جنوری 2019 18:18

ملتان ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جنوری2019ء) آسٹریلیا، ہالینڈ و دوسرے ممالک سے دودھ دینے والے جانوروں کی درآمد کے باعث ان کی بیماریوں سے مقامی جانوروں کی صحت کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ماہرین لائیو سٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ نے اے پی پی کوبتایا کہ دودھ دینے والے جانوروں میں مس ٹائی ٹس کی بروقت جانکاری کیلئے سرف ٹیسٹ اور ویکسین‘ زخم سے جلد نجات کیلئے پائیوڈین سے مئو ثر فارمولا‘ کمفورٹڈ آئل ‘ فائٹوتھراپی اور دوسری ٹیکنالوجیز متعارف کروائی گئی ہیں جنہیں نچلی سطح پر عام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں پاکستان میں فی جانور دودھ کی پیداوار انتہائی کم ہے جس کیلئے جانور کی خوراک میں بہتری اور بیماری کی بروقت تشخیص و علاج یقینی بنانا ہوگی تاکہ صحت مند جانورسے دودھ کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوںنے مزید بتایا کہ دودھ دینے والے 8کروڑ جانوروں میں سے صرف 6فیصد کو منہ کھرویکسین تک رسائی حاصل ہے لہٰذا اس کی کوریج بڑھانے کیلئے کوششیں کی جانی چاہئیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہرچندبہت سے جانوروں کو ویکسین کے بعد بھی منہ کھر کی بیماری کا سامنا رہا ہے جو ویکسین کی کوالٹی اور اثرپذیری پر نئے سوالات اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی طور پر منہ کھر ویکسین کی تیاری کیلئے ماہرین کو اپنے تجربات و مشاہدات کے تبادلے کو رواج دینا چاہئے تاکہ مربوط انداز میں پیش رفت کی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :