سعودی مملکت میں خواتین کے لیے ایک اور سُنہرا اقدام

مملکت بھر میں گرلز ٹیکنالوجی کالجز اور ڈیپارٹمنٹس قائم کرنے کا فیصلہ

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 21 جنوری 2019 12:27

سعودی مملکت میں خواتین کے لیے ایک اور سُنہرا اقدام
ریاض (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2019ء) سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030ء کے تحت خواتین کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جن میں اُن پر ڈرائیونگ پر سے پابندی ہٹانا اور درجنوں شعبوں میں اُنہیں برسر روزگار کرنا ہے۔ حال ہی میں سعودی خواتین کے لیے ایک اور شاندار قدام لیاگیا ہے۔ پیشہ ورانہ اور ٹیکنیکل ٹریننگ کے سرکاری ادارے کے سربراہ ڈاکٹر احمد الفہید نے اعلان کیا ہے کہ سعودی خواتین میں بے روزگاری کے خاتمے، خواتین کو معاشرے کا فعال حصّہ بنانے اور مُلکی ترقی میں اُن کی بھرپور شمولیت کی غرض سے مملکت بھر میں گرلز ٹیکنالوجی کالج اور ڈیپارٹمنٹ قائم کیے جائیں گے۔

سعودی خواتین کو ٹیکنیکل شعبوں میں مہارت دلا کر اُنہیں سعودی لیبر مارکیٹ میں شامل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جس سے سعودی خواتین کی بڑی تعداد کو روزگار میسر ہو گا۔ اس مقصدکے لیے میٹرک پاس کرنے والی لڑکیوں کو ٹیکنیکل کالجز میں داخلے کے لیے بھرپور ترغیب دی جائے گی۔ احمد الفہید نے بتایا کہ اس وقت 20 کے قریب ٹیکنیکل شعبوں میں تعلیم کی سہولت موجود ہے۔

آہستہ آہستہ مزید ٹیکنیکل شعبوں میں بھی پڑھائی کا سلسلہ شروع کرایا جائے گا۔ آج کے دور میں تکنیکی مہارت کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ بعض لوگ تکنیکی کام کو بُرا سمجھتے ہیں، اس غلط سوچ کو ختم کرنا ہوگا۔ اسلام کی تاریخ گواہ ہے کہ انبیائے کرام نے لوہار، درزی اور بڑھئی کا بھی کام کیا۔ خود ہمارے نبیﷺ نے بکریاں بھی چرائیں۔ کوئی پیشہ بُرا نہیں، اصل مقصد تو رزقِ حلال کمانا ہے۔ اس وقت سعودی نوجوانوں کی بڑی تعداد اس لیے بے روزگار ہے کیونکہ اُن کی اکثریت تکنیکی تعلیم سے بے بہرہ ہے۔