سپریم کورٹ ، اغوابرائے تاوان کے کیس میں تین ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پرآٹھ سال بعد رہا کرنے کاحکم

منگل 22 جنوری 2019 19:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) سپریم کورٹ نے اغواء برائے تاوان کے کیس میں تین ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر آٹھ سال بعد رہا کرنے کاحکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سچی گواہی کیلئے اللہ کاحکم بڑا واضح ہے جس کے مطابق سچی گواہی دیا کرو، چاہے سامنے تمہارا کوئی عزیزہی کیوں نہ ہو اگرگواہ شہادت دینے سے ڈرتے ہیں توانصاف کوکس طرح یقینی بنایا جاسکتاہے۔

منگل کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصل آباد کے نصیر احمد,اسد علی اور مظہر حسین کی جانب سے اپنی سزاؤں کیخلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی جن پر2011ء میںمحمد صدیق کو اغوا کر کے تاوان لینے کا الزام تھا، ٹرائل کورٹ نے سماعت کے بعد ملزم نصیر احمد اور اسد علی کو عمر قید جبکہ اسد علی کو سزائے موت سنائی تھی جس کیخلاف اپیل دائر ہونے پر لاہور ہائیکورٹ نے اسد علی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے دیگر ملزمان کی سزائوں کوبرقراررکھا تھا جس کیخلاف تینوں ملزمان نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عد الت نے کہاکہ اس معاملے میںٹھوس شہادتیں سامنے نہیں آئیں حالانکہ سچی گواہی دینا اللہ کاحکم ہے، اب اگر گواہ ڈرتے ہیں تو پھر انصاف نہ مانگیں ، عدالت نے مزید کہاکہ کیس کے شواہد مشکو کہ ہیں مبینہ مغوی محمد صدیق پولیس کے ذریعے بازیاب ہوا تھا اورنہ وہ بازیابی کے بعد شامل تفتیش ہوا، حتٰی کہ اس نے پیش نہ ہونے کاکوئی بھی نہیں جواز بتایا ، بعدازاں عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کی سزائیں ختم کرتے ہوئے تینوں کوبری کرنے کا حکم دیا اورکیس نمٹادیا۔