بروقت کرایہ ادا نہ کرنے پر سینکڑوں پاکستانیوں کے خلاف مقدمات درج

مملکت بھر میں کرائے میں ٹال مٹول سے کام لینے پر اب تک 1300 افراد پر مقدمہ کیا جا چکا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 19 مارچ 2019 12:27

بروقت کرایہ ادا نہ کرنے پر سینکڑوں پاکستانیوں کے خلاف مقدمات درج
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ 2019ء) سعودی اخبار ’الاقتصادیہ‘ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مملکت میں کرایہ بروقت ادا نہ کرنے پر یا بہانے بازی کرنے پر 1300سے زائد افراد کے خلاف مقدمات درج ہو گئے ہیں۔ زیادہ تر مقدمات غیر مُلکیوں پر درج ہوئے ہیں، جن میں پاکستانی کرایہ داروں کی بھی بڑی گنتی شامل ہے۔ سعودی اخبار کے مطابق کرایہ داری کے معاملے پر سب سے زیادہ مقدمات مکہ مکرمہ ریجن میں درج ہوئے، جن کی تعداد 681 بیان کی جاتی ہے۔

جبکہ ریاض میں کرایہ بروقت ادا نہ کرنے پر 300افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، الشرقیہ ریجن میں127، جازان میں 65 اور القصیم میں 12 افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ مدینہ منورہ، باحہ، نجران، حائل، الجوف اور دیگر علاقوں میں بھی درجنوں افرد کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ سال سعودی مملکت میں رہائشی کرایوں کے سمجھوتے کا نیا نظام وضع کیا گیا جسے ایجار کا نام دیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق اس نظام کے باعث رہائشی شعبے میں شفافیت آئی ہے اور کرایہ دار اور مالک مکان کے درمیان تنازعات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ایجار کے باعث رینٹل پراسس کے تمام مرحلوں پر کرایہ داروں کے حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے گا۔ وزارت تعمیرات نے نئے نظام پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے جدہ کے علاوہ مملکت کے دْوسرے شہروں میں بھی ریئل اسٹیٹ بروکرز کے آفس کی چیکنگ اور نگرانی بڑھا دی ہے۔

ایجار سسٹم کی رْو سے ماہانہ کرایہ اور یوٹیلٹی بلز نہ ادا کرنے والے کرایہ داروں کو عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ پراپرٹی کو نقصان پہنچانے اور رہائشی یونٹ کو رہائش کی بجائے کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرنے پر بھی عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔ایجار سسٹم کے تحت جائیدادوں کے مالکان کو زکوٰۃ کی ادائیگی کرنا لازمی ہو گا۔ جبکہ اس چیز کی بھی نگرانی ہو گی کہ آیا مالکان کی جانب سے رہائشی یونٹس میں دی گئی سہولیات ناکافی تو نہیں۔

کئی غیر قانونی رہائش گاہیں ایسی بھی تھیں جن میں غیر مْلکی ورکرز آتش زدگی کے باعث اپنی جانوں سے محروم ہو گئے۔ نئے نظام کے تحت مالکان اپنے بڑے سائز کے فلیٹس کو غیر قانونی طور پر چھوٹے رہائشی یونٹس میں نہیں بدل سکتے‘ اس پابندی کے باعث چھوٹے چھوٹے رہائش گاہوں میں گنجائش سے زیادہ مقیم ورکرز بھی متاثر ہوں گے۔ جن کی تعداد لاکھوں میں بتائی جا رہی ہے۔ ایجار کے باعث مملکت میں موجود پچیس لاکھ سے زائد رہائش گاہوں کا ریکارڈ مربوط بنانے میں کامیابی حاصل ہو گی۔