افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن کو ہیلتھ کے شعبے میں کام کرنے پرگلوبل گڈ گورننس ایوارڈسے نوازا گیا

جمعرات 21 مارچ 2019 16:19

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2019ء) ھیلیسیمیا کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری ادارے افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن کو ہیلتھ کے شعبے میں کام کرنے پرعالمی سطح پر تھری جی( گلوبل گڈ گورننس ایوارڈ) سے نوازا گیا ہے ، ایوارڈ کی تقریب انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں منعقد ہوئی ، افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن خون کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں خصوصا تھیلیسیمیا کے مریضوں کو گزشتہ 7برس سے بلامعاوضہ علاج کی سہولیات فراہم کر رہا ہے ،افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر عاصم قدوائی نے حکومت کو پیش کش کی ہے کہ وہ سندھ کے مختلف اضلاع میں غیر فعال تھیلیسیمیا مراکز کو فعال کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں ،افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن ملک کا واحد جدیدادارہ ہے، جہاں ایک چھت تلے ڈائیگناسٹک لیبارٹری ، دل، دماغ ، ہڈیوں کی بیماریوں کے تشخیصی مراکز اور ریڈیالوجی کے سہولیات موجود ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن کے ممبر ایڈوائزری بورڈ عتیق الرحمن ، نیورولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر عبد المالک ، ڈائریکٹر فائنانس رحمن احمد اور دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عاصم قدوائی نے کہا کہ افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن واحد ادارہ ہے جہاں بچوں کے لیے پانچ بستروں پر مشتمل آئی سی یو کی سہولت موجود ہے ، آئی سی یو کے علاج پر پندرہ سے بیس لاکھ روپے خرچ آتا ہے لیکن ہم یہ سہولیات مفت فراہم کر رہے ہیں،افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن جلدہی ایک انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیزز قائم کرنے جا رہا ہے جس کے لیے ڈونرز نے زمین اور فائناسز فراہم کرنے کی ذمہ داری لی ہے ،انہوں نے دعوی کیا کہ اٹلی کے ماہرین کی ایک ٹیم افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن کا گزشتہ برس دورہ کیا تھا اور ادارے کو بون میرو ٹرانسپلانٹ شروع کے لیے فٹ قرار دیا ہے ،جہاں تھیلیسیمیا اور خون کی موروثی بیماریوں میں مبتلا بچوں کو مفت سہولت فراہم کی جائے گی،اس کے لیے ہم مالی وسائل اکھٹے کر رہے ہیں،انہوں نے شکوہ کیا کہ ہم سندھ بھر میں صحت کی مفت سہولیات فراہم کر رہے ہیں لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کوئی مالی تعاون نہیں کیا جا رہا ہے ، ڈاکٹر عاصم قدوائی نے کہا کہپاکستان میں تھیلیسیمیا کا خاتمہ قانون سازی سے نہیں بلکہ عوامی آگاہی سے ہوگا اس کے لیے ہمیں تھیلیسیمیا سے متعلق عوامی آگاہی کے لیے 8ویں سے 12ویں کلاس کے طلبہ و طالبات کے لیے نصاب میں اسباق شامل کرنے ہوں گے تاکہ ہماری آئندہ نسل کوتھیلیسیمیا جیسے مرض سے بچایا جا سکے ،جاپان سمیت کچھ ممالک نے ہمیں مالی تعاون دینے کی یقین دہانی کرائی ہے تاکہ یہاں بچوں کا مفت علاج ہو سکے ۔

ڈاکٹر عبدالمالک کا کہنا تھا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ملک سے تھیلیسیمیا کے خاتمے کے لیے افضال میموریل تھیلیسیمیا فانڈیشن کا ساتھ دیں ۔تھیلیسیمیا کا مرض وہ واحد مرض ہے جو عوامی آگاہی کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے ۔