سانحہ کرائسٹ چرچ کی اعلی سطحی تحقیقات کا حکم

تحقیقات نیوزی لینڈ کے قانون کے تحت سب سے طاقتور رائل کمیشن کرے گا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 25 مارچ 2019 10:48

سانحہ کرائسٹ چرچ کی اعلی سطحی تحقیقات کا حکم
آکلینڈ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 مارچ۔2019ء) نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے. آرڈرن نے کہا کہ سانحے کی تحقیقات نیوزی لینڈ کے قانون کے تحت سب سے طاقتور رائل کمیشن کرے گا جو اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ آیا خفیہ ادارے اور پولیس حکام 15مارچ کو ہونے والے اس حملے کو روک سکتے تھے یا نہیں.

15مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کی ادائی گی کے لیے موجود نمازیوں پر دہشت گرد حملے کے دوران 50افراد شہید ہو گئے تھے. نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ایک شخص حملے میں 50افراد کو قتل کر سکتا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم یہ جاننے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑیں کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ کس طرح رونما ہوا اور ہم اسے کس طرح روک سکتے تھے.

حملے کے بعد سے نیوزی لینڈ کے خفیہ ادراوں کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہلیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں. وزیر اعظم نے کہا کہ نیوزی لینڈ ایسی ریاست نہیں جس میں ہر کسی کی ہر وقت نگرانی کی جاتی ہو لیکن ہمیں ہر حال میں سوالات کا جواب دینا ہو گا. انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے عوام اور دنیا بھر کے مسلمان متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ وہ یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ یہ دہشت گرد حملہ یہاں کیسے ممکن ہوا.

تاہم اس واقعے کے باوجود آرڈرن نے اس بات کو بعید از قیاس قرار دیا کہ نیوزی لینڈ حملے کے الزام میں گرفتار 28سالہ سفید فام نسل پرست مجرم کے لیے دوبارہ سزائے موت کا قانون متعارف کرائے گا. یادرہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز النور مسجد اور لِین ووڈ میں سفید فام انتہا پسند دہشت گرد نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے. اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا.