رواں سال غیر مُلکی انجینئرز کی تعداد میں نمایاں کمی ہو گئی

یکم جنوری سے 23 مارچ تک 4600 غیر مُلکی انجینئرز مملکت سے جا چُکے ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 26 مارچ 2019 10:39

رواں سال غیر مُلکی انجینئرز کی تعداد میں نمایاں کمی ہو گئی
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 مارچ2019ء) سعودی اخبار الاقتصادیہ کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال اب تک 46 سو غیر مُلکی انجینئرز مملکت سے رخصت ہو چکے ہیں۔ان انجینئرز میں سینکڑوں پاکستانی نوجوان بھی شامل ہیں،جو سعودائزیشن پالیسی کی زد میں آنے کے باعث نوکریوں سے فارغ کر دیئے گئے ہیں اور اُن کی جگہ مقامی نوجوان مرد و خواتین انجینئرز بھرتی کیے جا رہے ہیں۔

اخبار کے مطابق یہ اعداد و شمار سعودی انجینئرز کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔ کونسل کے ان اعداد و شمار کی رُو سے غیر مُلکی انجینئرز کی تعداد میں ہزاروں کی کمی کے بعد سعودی انجیئنرز کی گنتی میں 5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2019ء کے آغاز سے لے کر 23 مارچ تک کونسل سے رجسٹرڈ شُدہ انجینئرز کی گنتی ایک لاکھ 86 ہزار 556 تھی۔

(جاری ہے)

جن میں سے غیر مُلکی انجینئرز کی گنتی ایک لاکھ 49 ہزار300 ریکارڈ کی گئی ہے، جو مملکت میں موجود کُل انجینئرز کا 80 فیصد بنتے ہیں، جبکہ سعودی انجینئرز کی گنتی37 ہزار 256 ہے جو کُل تعداد کا 20 فیصد ہیں۔

انجیئنرز کونسل کے مطابق مُلکی اور غیر مُلکی انجینئرز مملکت میں موجود 2,858 سے زائد انجینئرنگ کمپنیوں اور اداروں میں اپنی خدمات نبھا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل فیصلہ لیا گیا تھا کہ سعودی مملکت میں مقیم کسی غیرمْلکی انجینئر کو اپنا پیشہ تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔ جبکہ 5 برس سے کم پیشہ ورانہ تجربہ رکھنے والے غیر مْلکی انجینئرز پر ملازمت کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں۔

انجینئرز کونسل کے چیئرمین سعد الشہرانی نے بتایا کہ تعمیراتی شعبے میں سعودائزیشن پر عمل درآمد کی خاطر کنسلٹنسی اور انجینئرنگ کے ہر ٹھیکے دار کو 10 فیصد سعودی انجینئرز تعینات کرنے کا پابند کیا جائے گا۔الشہرانی نے مزید بتایا کہ کوئی بھی غیر ملکی انجینئر B. Tech. کے فوراً بعد ہی سعودی عرب میں ملازمت نہیں کر سکتا۔ صرف ا?نہی افراد کو انجینئرنگ کے شعبے میں ملازمت دی جا سکتی ہے جو کم از پانچ سالہ تجربے کا سرٹیفکیٹ پیش کریں گے۔

یہ سرٹیفکیٹ اپنے ملک کے سرکاری ادارے سے کسی پراجیکٹ میں اسسٹنٹ انجینئر کے طور پر خدمات انجام دینے سے متعلق ہونا چاہیے۔جو لوگ سعودی عرب میں انجینئرنگ کے شعبے میں ملازمت کے خواہش مند ہیں، ان کا سعودی مملکت میں آنے سے قبل ان کے آبائی وطن میں ہی امتحان لیا جائے گا اور اس امتحان میں پورا اترنے کے بعد ہی کوئی سعودی ادارہ یا فرم انجینئر کو ویزہ جاری کر سکے گی۔